چیونٹی کی جب موت آتی ہے تو اسکے پر نکل آتے ہیں،مولانا فضل الرحمٰن

0
212

پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے رہنما کیپٹن صفدر کو آج علی الصبح ہوٹل سے گرفتار کیا گیا جہاں ان کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘رینجرز نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور ان کے کمرے کا دروازہ توڑا، کیا ہمارے معاشرے میں کسی خاتون کی یہ حرمت ہے، اس طرح کی حرکت دنیا کے کسی مہذب ملک میں نہیں ہوسکتی، ہم کسی منہ سے کہیں گے کہ ہم ایک مہذب قوم ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس طرح تو مفتوح قوم کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ وہ اس قوم کے احترام کو انسانی حقوق نہیں سمجھتے ہیں اور پھر سندھ کی صوبائی حکومت اپنا مو¿قف دے چکی ہے کہ وزیراعلیٰ کو بے خبر رکھا گیا ہے’۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے اپنے گھر میں کوئی بھی اقدام سے انکار کیا تو انہیں اغوا کیا گیا، مقتدر قوتوں کے دفتر میں انہیں یرغمال رکھ کر ان سے زبردستی ایک ایف آئی آر درج کرلی، اب بتائیں ملک میں حکومت کس کی ہے، جبر اور ظلم کی حکومت جو خود کو کسی آئین اور قانون کا پابند نہیں سمجھتی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جہاں کوئی قوت اپنے آپ کو کسی قانون اور آئین کو پابند نہیں سمجھتی تو اس کو معاشرے میں نری بدمعاشی کہا جاتا ہے اور آج جو حرکت کی گئی ہے وہ بدمعاشی ہے، سیاست دان قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے کے نکلے ہیں، پی ڈی ایم وجود میں آچکی ہے، تحریک چل پڑی ہے اور جلسوں میں عوام کی شرکت دیدنی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس ملک کی آمرانہ ذہنیت جو خود کو کسی قانون اور آئین کا پابند نہیں سمجھتی، اس حد تک حواس باختہ ہوچکی ہےں کہ اس سے لگتا ہے کہ اب ان حکمرانوں کے گنے جاچکے ہیں، یہ حرکتیں اسی وقت ہوتی ہیں، چیونٹی کے جب مرنے اور ہلاک ہونے کا وقت آتا ہے تو اس کے پر نکل آتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ابھی تو ہم نے دو جلسے کیے ہیں اور ان چیونٹیوں کے پر نکل آئے ہیں تو اندازہ لگائیں کہ اب ان کی زندگی کے کتنے لمحات باقی رہ گئے ہیں’۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ایک سازش کے تحت صوبہ سندھ میں یہ حرکت کروائی گئی، کہ یہاں پر حکومت پی پی پی کی ہے اس طرح پی ڈی ایم اور پی پی پی کے درمیان، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان بداعتمادی پیدا ہوجائے گی لیکن ہمارے طرف سے کسی قسم کی مصلحت کو روا نہیں رکھا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی، آصف علی زرداری اور امداد علی شاہ سے میری بات ہوئی انہوں نے اس پر افسوس اور حتیٰ کہ شرمندگی کا اظہار کیا ہے اور آج پاکستان پی پی پی اور پی ڈی ایم کے مرکزی سینئر نائب صدر راجا پرویز اشرف اور صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بھی موجود ہیں اور اس سے جن لوگوں کا خیال تھا کہ اس طرح پی ڈی ایم میں بداعتمادی پیدا کی جائے گی تو اس سازش کو بھی ناکام بنا دیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کہتے ہیں کہ مزار قائد کے اوپر ہلڑ بازی کی ہے، ہم آپ کو دکھا سکتے ہیں کہ جب پی ٹی آئی کے کارکن اسی مزار قائد کے اوپر ہلڑ بازی کرتے نظر آتے ہیں وہاں ان کو ہلڑ بازی نظر نہیں آئی، جب پی ٹی آئی کے لوگوں نے مسجد نبوی میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگائے، جہاں اللہ کا حکم ہے کہ رسول کی آواز پر اپنی آواز اونچی نہیں کرنی ورنہ تمام عمر کے اعمال صالحہ غارت ہوجائیں گے، مسجد حرام میں نعرے لگائے گئے، تمہارے ہاں مسجد حرام، مسجد نبی اور مزار قائد کی حرمت کا خیال نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اپنے گھناونے عمل کے لیے جواز پیدا کرنے کی کوشش کی اور پھر قتل کی دھمکی شور و غوغا میں کہاں سنی، جس کی مدعیت میں صفدر کے خلاف پرچہ کیا گیا ہے اس کے بارے میں بھی بتائیں گے’

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف مسلم لیگ (ن) نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم مدعی ہے، ہماری بہن، بیٹی مریم نہیں بلکہ ہمارے اوپر اور پوری پی ڈی ایم پر حملہ ہے اور جب مریم یہاں آئی ہیں تو وہ یہاں کی حکومت اور پیپلز پارٹی کی مہمان ہیں اس لیے میزبانوں پر حملہ ہے، یہ ہماری حرمت پر حملہ ہے اور ہم اپنی حرمت کا فیصلہ کس طرح کیا جتا ہے اس کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے فوری طور پر کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کیا جائے اور جس نے قانون ہاتھ میں لے کر یہ کام کیا ہے وہ پوری قوم سے معافی بھی مانگے کیونکہ اس نے پورے پاکستان کو عالمی برادری کے سامنے شرمندہ کیا ہے’۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here