انڈین آرمی نے ایک چینی فوجی کو حراست میں لے لیا

0
226

انڈیا کے مشرقی خطے لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے نزدیک انڈین فوجیوں نے اپنے علاقے میں ایک چینی فوجی کو پکڑ لیا ہے۔ یہ فوجی بظاہر ایل اے سی پر راستہ بھٹک کر انڈین خطے میں آ گیا تھا۔

انڈین فوج نے کہا ہے اس فوجی کو جلد ہی پیپلز لبریشن آرمی، پی ایل اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔

چین کے سرکاری حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز نے خبر دی ہے کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ انڈیا اس چینی فوجی کو جلد ہی چین کے حوالے کر دے گا جو غلطی سے سرحد کے اس طرف چلا گیا تھا۔

انڈین آرمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ایک چینی فوجی کو جس کی شناخت کورپورل وانگ پا لانگ کے طور پر کی گئی ہے پیر کی صبح اس وقت پکڑا گیا جب وہ بھٹک کر ایل اے سی کے اس جانب آ گیا تھا۔’

گلوبل ٹائمز کے مطابق انڈیا اور چین پکڑے گئے فوجی کو واپس کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق انڈیا کا رویہ اس کے بارے میں ’نسبتاً مثبت‘ ہے۔

اخبار کے مطابق ’اس واقعے سے سرحدی علاقے میں کوئی نیا ٹکراو¿ نہیں پیدا ہوگا اور اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے سے کشیدگی ختم کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت میں نئی پیش رفت کا اشارہ ملے گا۔‘

انڈین آرمی کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی طرف سے بھی لاپتہ فوجی کے بارے میں جانکاری دینے کی درخوست موصول ہوئی تھی۔ ’ضابطے کے کارروائی مکمل کرنے کے بعد چینی فوجی کو مولڈو – چوشول میٹنگ پوائنٹ پر چینی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘

بعض اطلاعات کے مطابق کاروپورل یا لانگ کو منگل کو چین کے حوالے کیا جائے گا۔ اس دوران لانگ کو ’دوا، آکسیجن، کھانا اور گرم کپڑے‘ وغیرہ فراہم کیے گئے ہیں۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب اس خطے میں چین اور انڈیا کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجی ایک دوسرے کے مد مقابل پوری تیاریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سات بار مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو ?سکی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں دونوں ملکوں کے فوجی کمانڈروں اور سفارتکاروں کے درمیان پھر بات جیت ہونے والی ہے۔

رواں برس جون میں اس خطے میں واقع وادی گلوان میں دونوں فوجوں کے درمیان خونریز ٹکراو¿ میں 20انڈین فوجی مارے گئے تھے اور کم از کم 70 زخمی ہوئے تھے۔ انڈیا کا دعویٰ ہے کہ چینی فوجیوں نے اس ٹکراو¿ کے بعد ایل اے سی پر انڈین علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

بات چیت میں انڈیا اس بات پر اصرار کر رہا ہے کہ چینی فوجی انڈین علاقے سے سابقہ پوزیشن پر واپس چلے جائیں لیکن چینی اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

بیجنگ کی شنیگوا یونیورسٹی میں نیشنل سٹریٹیجی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کیان فینگ کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں کسی پیچیدگی کے بغیر چینی فوجی کی فوری واپسی سے مذاکرات کے ماحول پر یقیناً مثبت اثر پڑے گا۔

‘سرحد پر بہت سے ایسے خطے ہیں جہاں بھٹکنا بہت آسان ہے۔ ماضی میں بھی دونوں جانب کے فوجیوں کے بھٹکنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ایسی صورت میں عام اصول یہ ہے کہ فوجی کی شناخت کا تعین کیا جائے، مطلوبہ جانچ کی جائے اور دوسری طرف فوج کو مطلع کیا جائے اور اس کے بعد گمشدہ فوجی کو اس کی فوج کے حوالے کر دیا جائے۔ چین اور انڈیا دونوں ہی ابھی تک اس طرح کے معاملوں میں صحیح ضابطوں پر عمل کرتے آئے ہیں۔‘

لیکن سات راو¿نڈ کے مذاکرات کے بعد بھی کشیدگی کم کرنے میں کوئی مدد نہیں مل سکی ہے۔ چینی فوج ہزاروں کی تعداد میں ٹینک توپ اور دیگر ہتیھاروں کے ساتھ ایل اے سی پر موجود ہے۔

دوسری جانب ہزاروں انڈین فوجی بھی پینگونگ سو اور چوشول کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پوزیشن لیے تیار بیٹھے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان حالات میں فوجیوں کے بھٹکنے جیسے معمول کے واقعات کو سنبھالنے میں ذرا سی بھی لغزش دونوں ملکوں کے درمیان نئے ٹکراو¿ کا سبب بن سکتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here