ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ایچ آر سی پی یقینی طور سے یہ سمجھتا ہے کہ بلوچستان میں جاری شورش اور تشدد کے مسئلے کا حل فوری، اعلٰی اختیاراتی اور فیصلہ کن سیاسی مذاکراتی عمل سے ہی ممکن ہے جس میں تمام متعلقہ فریقین شامل ہوں۔
ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ حکومت مسئلے کے حل کے لیے اور زيادہ عسکری طاقت کے استعمال کے متعلق سوچ بچار کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات ماضی میں کئی بار کیے جا چکے ہیں جن کے نتیجے میں صرف مقامی آبادی کے غصّے اور بداعتمادی میں اضافہ ہوا ہے ، خاص طور پر اس وجہ سے کہ ایسے اقدامات میں شفافیت اور ان پر سویلین نگرانی کا فقدان ہوتا ہے جس سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایچ آر سی پی مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست ہر قسم کے حالات میں بلوچستان کے شہریوں کے دستوری و قانونی حقوق کا تحفظ کرے۔