یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہو رہے ہیں،امریکا

0
16

امریکی محکمہ دفاع نے روس کے بیان کو ناعاقبت اندیشانہ کہتے ہوئے اس کے ان نئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکہ یوکرین کی جنگ کو مزید خطرناک صورتِ حال کی جانب دھکیل رہا ہے؛ اور کہا ہے کہ ماسکو اور اس کے اتحادی کشیدگیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے عہدیداروں نے پیر کے روز ان خبروں کی تصدیق نہیں کی کہ صدر جو بائیڈن نے کیف کو امریکہ کے فراہم کردہ دور مار میزائیل روس کے اندر تک داغنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ روس کے پاس شکایت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

پینٹاگان کی ڈپٹی پریس سیکریٹری، سبرینہ سنگھ نے کہاکہ ، “جلتی پر تیل کاکام یہ حقیقت کر رہی ہے کہ اب لڑائی میں شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہو رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا، “ہم بات کر رہے ہیں شمالی کوریا کے فوجیوں کے، ایک خودمختار علاقے پر، یو کرین کے ایک خودمختار علاقے پر قبضے کے لیے استعمال ہونے کی۔ اور ہم یقیناً اسے اشتعال انگیزی خیال کرتے ہیں۔”

امریکہ کا اندازہ ہے کہ شمالی کوریا کے کم از کم 11,000 فوجی کرسک کے اس علاقے کی طرف بڑھ رہے ہیں جس پر یو کرین نے اگست میں اچانک حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا اور اب بھی اس پر اس کا قبضہ ہے۔

سنگھ نے پیر کے روز کہا، “ہمیں پوری توقع ہے کہ یہ فوجی جنگی کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔”

اس سے پہلے روس کے ترجمان، دیمتری پاسکوف نے کہا تھا کہ تین سال طویل اس جنگ میں امریکی پالیسی تبدیل ہونے اور تنازعے میں نئی سمت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا،”یوکرین نے امریکہ کے مہیا کردہ دور مار میزائیل روس کے اندر فائر کیے تو تنازعہ بڑھ جائے گا،”

روس نے امریکہ کو یہ انتباہ ایسے وقت کیا جب میڈیا میں اطلاعات ہیں کہ صدر بائیڈن نے یو کرین کو اس کی اجازت دے دی ہے کہ وہ امریکہ کے دیے ہوئے دور مار میزائیل روس پر داغ سکتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس پر کھلے بندوں تبصرہ نہیں کیا لیکن پیسکوف نے نامہ نگاروں کی توجہ پوٹن کے ستمبر میں دئیے گئے ایک بیان کی جانب دلائی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر یوکرین کو روس کو ہدف بنانے کی اجازت دے دی گئی تو اس سے تنازعے میں داؤ پر لگے مفادات میں اضافہ ہو جائے گا۔

تب پوٹن نے کہا تھا، “اس سے تنازعے کی نوعیت ڈرامائی طور پر تبدیل ہو جائے گی۔ اس کے معنی ہوں گے کہ نیٹو ممالک یعنی امریکہ اور یورپی ممالک روس کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں۔”

پاسکوف کا دعویٰ تھا کہ مغربی ممالک کی جانب سے دور مار ہتھیار اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت مہیا کیے جانے سے جنگ میں ان کے ملوث ہونے کی نوعیت تبدیل ہو جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here