بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پاکستانی فورسز پر عسکریت پسندوں کے پے درپے حملوں کے پیش نظر اپیکس کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے طلب کرلیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر سر جوڑنے کے لیے اعلیٰ سطح کے سول اور فوجی حکام کا اجلاس بلایاہے۔
اپیکس کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے شیڈول کیا گیا ہے جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، وفاقی کابینہ کے ارکان اور بلوچستان ودوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے۔
وزیر اعظم آفس کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق ’اجلاس آنے والے پیر یا منگل کو ہونے کا امکان ہے۔‘
اجلاس میں کمیٹی کو موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔
پاکستانی میڈیا کے اعدادو شمار مطابق عسکریت پسندوں نے بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اپنی کارروائیوں اور اثر و رسوخ کو بڑھایا ہے۔ اکتوبر میںبلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے 28 اضلاع میں 48 حملے رپورٹ ہوئے، جن کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 24 نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کی دی گئی کال بھی زیر غور آنے کا امکان ہے، جس میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی شریک ہوں گے۔
گزشتہ ماہ پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈونگ نے ان حملوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’ناقابل قبول‘ ہے اور اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ چینی شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنائے اور انہیں نشانہ بنانے والے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔
چین کا یہ بھی اسرار ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے اپنا فورس تعینات کرے گا۔
واضع رہے کہ 9 نومبر کو کوئٹہ خود کش دھماکے کے بعد بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ اور تیزی آئی ہے ۔
رواں ہفتے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فورسز کو عسکریت پسندوں کی جانب سے شدید حملوں کا سامنا رہاہے ۔
گذشتہ روز ز بدھ کوہلو، خاران ،واشک، گورکوپ ،بلیدہ ،پنجگور اور گنداوہ ، اورماڑ ہ و پسنی میں فورسز پر حملے ہوئے ہیں۔
دو روز کے دوران بلوچستان بھر میں فورسز سمیت معدنیات لیجانے والی گاڑیوں و گیس پائپ لائنوں پر کم ازکم 38 حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔