نیوز اپ ڈیٹ :
بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل وڈھ کے علاقہ کراڑو میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کارندہ مہراللہ محمد حسنی کے قافلے پر مسلح افراد کے حملے و فائرنگ سے 4 افرادہلاک ہو گئے۔
تاہم ریسکیو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مہراللہ ابھی تک کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔
واقع کے بعد کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کردیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ضلع آواران کے علاقے مشکے سے تعلق رکھنے والے مہر اللہ محمد حسنی کوئٹہ سے حب جا رہے تھے جب ان کی گاڑی کراڑو پہاڑی کے مقام پر پہنچی تو نا معلوم مسلح حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر مختلف سمتوں سے فائرنگ کر دی ۔
جس کے باعث میر مہر اللہ محمد حسنی اور ان کے تین ساتھی موقع پر ہلاک ہو گئے۔
دوسری جانب واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی کی ہدایت پر لیویز سمیت دیگر سیکورٹی فورسیز کی بھاری نفری جائے واردات پت پہنچی میتیوں کو مقامی ہسپتال پہنچانے کے علاوہ جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کئے اور علاقے کو گہرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔
دریں اثناء لیویز کی جانب سے کوئٹہ اور کراچی کی جانب آنے جانے والی ٹریفک کو عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا علاقے کو مکمل کنٹرول میں لینے کے بعد ٹریفک بحال کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق خضدار کراڑو حملہ میں لاشیں اور دو زخمی کو لیویز نے ریسکیو کیا ہے جبکہ مہراللہ ابھی تک کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔ تمام آپریشن کی براہ راست ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر احمدخان دشتی خود نگرانی کررہے ہیں ۔
خضدار سے وڈھ سے لیویز اور ایف سی فورس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر خضدار کے حکم سے وڈھ ہاسپیٹل اور خضدار ہاسپیٹل میں ایمرجنسی نافظ کردی گئ ہے جبکہ مزید سیکورٹی بیلہ سے بھی طلب کی ہے اور بیلہ ہاسپیٹل میں ایمرجنسی نافظ کردی گئ ہے جبکہ خضدار کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن اور چیکنگ سخت کردی گئ ہے ۔
واضع رہے کہ مہر اللہ محمد حسنی نے چند برس قبل حکومت کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اور وہ اب سرکاری حمایت یافتہ مسلح گروہ کے اہم ارکان کے طور پر جانے جاتے ہیں، جس کے باعث بلوچ آزادی پسندوں کو مطلوب تھے تاہم آج ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔