بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں آواران، کیچ اور مچھ میں پاکستانی فورسز پر پانچ مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے آواران، کیچ اور مچھ میں قابض پاکستانی فوج اور پولیس کو پانچ مختلف حملوں میں نشانہ بنایا۔
انہوںنے کہا کہ سرمچاروں نے آواران کے علاقے گیشکور ھور میں گیارہ نومبر بروز پیر سہ پہر تین بجے لیویز چیک پوسٹ پر حملہ کرکے وہاں موجود تمام اسلحہ ضبط کرلئے اور لیویز اہلکاروں کو بلوچ اور انسانیت کے ناطے تنبیہ کرکے چھوڑ دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دوسرا حملہ گیارہ نومبر رات آٹھ بج کر چالیس منٹ پر مچھ بولان شہر میں پولیس تھانے پر دستی بم حملے کے ذریعے کیا گیا تھا جو پولیس اہلکاروں کے لئے ایک تنبیہ تھا کہ وہ ریاستی حمایت سے گریزاں رہیں۔
انہوںنے کہا کہ سرمچاروں نے کیچ کے علاقے بالگتر گڈگی میں واٹر سپلائی میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی گیارہ نومبر کی رات آٹھ بجے جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ بالگتر میں دوسرا حملہ اسی وقت چمگ کے مقام پر کیا گیا جس میں قابض فورسز پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا جس میں فورسز کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
میجر گھرام بلوچ نے کہا کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے بارہ نومبر بروز منگل شام ساڑھے ساتھ بجے کیچ کے علاقے گورکوپ میں قائم قابض پاکستانی فوج پر جدید خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مقامی فورسز لیویز اور پولیس کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ قومی تحریک مخالف سرگرمیوں اور سرمچاروں کی نقل و حرکت کو مانیٹر کرنے سے گریزاں رہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ بی ایل ایف یہ واضح کرتی ہے کہ بی ایل ایف کا مقصد آزاد وطن ہے اور آزاد وطن کا خواب لئے ہمارے سینکڑوں سرمچار بلوچ دھرتی کی حفاظت میں اپنے جان کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ قومی شہیدوں کا مقصد قومی بھلائی کا حصول تھا اس فلسفے کی بنیاد پر ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ہاتھوں کسی بلوچ کو نقصان پہنچے لیکن ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ قومی غداری کا مرتکب ہر شخص مجرم ہے اور مجرم کی سزا موت ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور آزاد بلوچستان کے حصول تک ریاستی فورسز کو نشانہ بناتی رہیگی۔