کوئٹہ: بولان میڈیکل کالج میں طلبا مابین تصادم ،متعدد زخمی وگرفتار

0
22

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) میں بلوچ اور پختون طلباء تنظیموں کے درمیان تنازع کے بعد پولیس نے کالج پر دھاوا بولتے ہوئے متعدد طلباء کو تشدد کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول کر پورے ہاسٹل کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور طلباء پر بدترین تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے ہاسٹل میں موجود تمام طلباء کو کمروں سے نکال کر انہیں زبردستی گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

طلباء کے مطابق کالج کے ہاسٹل میں طالبعلموں کے درمیان ایک معمولی مسئلہ ہوا تھا، جسے پولیس نے جواز بنا کر ہاسٹل پر دھاوا بول دیا۔

بلوچ طلباء کا الزام ہے کہ پولیس کچھ بااثر طلباء کی پشت پناہی بھی کر رہی ہے، اور بلوچ طلباء کو نشانہ بنا کر ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔

بلوچ طلباء نے پولیس اور کالج انتظامیہ کو واضح طور پر تنبیہ کی ہے کہ اگر کسی طالبعلم کو نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار پولیس اور کالج انتظامیہ ہوگی۔ طلباء نے بلوچستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کی اس غنڈہ گردی کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں اور اس صورتحال کو قابو کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

طلباء کے مطابق، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ فورسز نے مختلف طلباء کو گرفتار کیا ہے، اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا ہے، جس میں بلوچ طالبات بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

اس سلسلے میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ کوئٹہ پولیس کی جانب سے بلوچ فیمیل طلبہ پر بدترین تشدد اور لاٹھی چارج کیا گیا اور ان پر ناروا زبان کا استعمال کیا گیا۔

بساک نے کہا ہے کہ مختلف طالبعلموں کو گھسیٹ کر زبردستی وینوں میں ڈال کر انہیں تھانوں میں بند کیا گیا ہے جبکہ کئی طالبعلم زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل ہیں۔

بساک نے مزید کہاکہ پولیس سمیت انتظامیہ کی طالبعلموں پر اس ناروا سلوک بہت ہی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر کوئٹہ پولیس نے دھاوا بول کر پورے ہاسٹل کو اپنے قبضہ میں لیا ہے۔ طلباء پر بدترین تشدد اور آنسو گیس کا استعمال کرکے پورے ھاسٹل کو محصور کیا ہوا ہے۔ اور ہاسٹل میں موجود تمام طلباء کو کمروں سے نکال کر انہیں زبردستی گرفتار کرکے لے جانے کی کوشش کررہی ہے۔

واضح رہے کہ کالج کے ہاسٹل میں طالبعلموں کے درمیان ایک معمولی مسئلہ ہوا تھا جس کو جواز بنا کر پولیس نے ہاسٹل پر دھاوا بول کر سارے ہاسٹل کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here