پاکستان کی قومی اسمبلی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت پانچ سال کرنے کا بل کثرت رائے سے منظورکرلیا ہے۔
اس بل کے تحت آرمی چیف، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر اب پانچ سال کر دی گئی ہے۔
سوموار کے روز اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 1952 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مسلسل احتجاج اور ’نو نو‘ کے نعرے لگائے گئے۔
بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس بل کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اس کا اطلاق فوری ہو گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف سمیت تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال مقرر تھی اور ایگزیکٹیو کے اختیارات کے تحت آرمی چیف کو تین سال کی ایکسٹینشن دی جاتی رہی تھی۔
آخری بار مدت ملازمت میں توسیع جنرل قمر جاوید باجوہ کو دی گئی تھی اور ان کی ایکسٹیشن کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس کے بعد ایگزیکٹیو نے ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی تھی۔
قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل بھی کثرت رائے سے منظورکر لیا گیا ہے۔
بل کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کر دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں نمبر آف ججز ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا اور بتایا کہ اس بل کے تحت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کر دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آئینی عدالت بنائی جانی ہے۔ اس کے لیے بھی ججز چاہیے ہیں۔ ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے۔
بل کی شق وار منظوری کا عمل ہوا تو اس دوران اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور شرابا کیا گیا اور احتجاج کیا گیا تاہم اس دوران کثرت رائے سے اس بل کی مظوری دے دی گئی۔