شمالی غزہ میں لوگ صرف مرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اقوام متحدہ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے پناہ گزین ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے غزہ میں ایک عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شمالی غزہ کے علاقوں سے محصور لوگوں کو نکالا جاسکے۔

منگل کے روز یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے، جب حماس کے انتظام وزارت صحت کے حکام نے کہا ہے کہ تین ہفتے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج کے لیے ضروری سامان ختم ہو رہا ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فیلپ لازارینی نے کہا کہ شمالی غزہ میں انسانی صورت حال ایک سنگین موڑ پر پہنچ چکی ہے، لاشیں سڑکوں کے کنارے لاوارث پڑی ہیں یا ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، شمالی غزہ میں لوگ صرف مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ اجڑے ہوئے، ناامید اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہوں، چاہے چند گھنٹوں کے لیے، تاکہ ان خاندانوں کے لیے محفوظ انسانی راستے کو ممکن بنایا جا سکے جو علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پہنچنا چاہتے ہیں۔‘‘

ان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا گیا ہے، جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی بحالی کی کوشش کرنے کے لیے اسرائیل پہنچے ہیں۔ واشنگٹن نے اسرائیل سے شمالی غزہ میں مزید انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ امداد کئی ٹرکوں کے زریعے بھجوائی اور فضا سے بھی پھینکی گئی ہے۔ لیکن غزہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ امداد ان تک نہیں پہنچی ہے۔

منگل کو غزہ میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اس محصور ساحلی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں کے کنارے اور ملبے تلے پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں تواتر کی وجہ سے امدادی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے کہا، شمالی غزہ میں بہت سے زخمی ہماری آنکھوں کے سامنے مر چکے ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا، ہسپتالوں میں بھی میتیں رکھنے کے لیے تابوتوں کی کمی ہے اور ہم نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھر میں موجود کوئی بھی کپڑا عطیہ کریں۔‘‘

اسرائیلی فوج نے رواں ماہ غزہ کے شمالی قصبے جبالیہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھیں، اور اس کا کہنا ہے کہ وہ مقررہ راستوں سے لوگوں کو نکال رہی ہے اور جنوب کی طرف جانے والے شہریوں سے درجنوں عسکریت پسندوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

اسرائیل نے شمالی غزہ کو خالی کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں اور بہت سے فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ انخلاء کے احکامات اس اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہیں، جس کے تحت اس علاقے کو خالی کرنے کے بعد ایک بفر زون بنایا جائے گا۔ تاہم اسرائیلی فوج ان خدشات کی تردید کرتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ انخلا کے ان احکامات کا مقصد عسکریت پسندوں کو عام شہریوں سے الگ کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسی یو این ڈی پی نے آج بروز منگل کہا ہے کہ غزہ میں جنگ نے فلسطینی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، جو کہ ایک سال قبل اسرائیل کے حملے کے آغاز کے مقابلے میں اب 35 فیصد ہو چکی ہے۔

یو این ڈی پی نے کہا کہ صحت اور تعلیم جیسے معیار زندگی کے اشاریے 70 سال پیچھے 1950 کی دہائی میں جا چکے ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں مرنے والوں کی تعداد 43,000 کے قریب پہنچ چکی ہے اور 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment