فوج اورطالبان 2 ماہ میں ہمارے علاقے سے نکل جائیں،پشتون قومی جرگے کا مطالبہ

0
28

پاکستان کے صوبی خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں ہونے والے پشتون تحفظ موومنٹ کا دو روزہ پشتون قومی جرگہ اتوار کی شب اختتام کو پہنچا۔

پی ٹی ایم کے زیرِ اہتمام ہونے والے اس جرگے میں باجوڑ، وزیرستان کوئٹہ، ڈی آئی خان، ژوب سمیت خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

اس جرگے کے اختتام پر شاملیں کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کو نکات کی شکل دی گئی اور تمام شرکا کے سامنے پیش کرنے کے بعد متفقہ طور پر ان کی منظوری دی گئی۔

جرگے کے اختتام پر نکات پیش کرنے سے قبل اس جرگے سے متعلق کہا گیا کہ یہ تمام پشتون قوم کا جرگہ تھا۔ اس جرگے کی مہمان نوازی کرنے پر کوکی خیل قوم کا شکریہ ادا کیا گیا اور اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ جرگہ کے مقام پر پشتون قوم کا ایک دفتر بنایا جائے گا۔

جرگے کے اختتام پر وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’تمام اقوام کے مشران اور تمام پارٹیوں کے نمائندہ گان نے یہاں جرگے میں مشاورت کی، میں بحیثیت وزیراعلیٰ آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اِن تجاویز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی بھر پور کوشش کرونگا۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’جو مطالبات صوبائی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں ہیں اُن کو متعلقہ وفاقی حُکام کے سامنے اُٹھایا جائے گا۔ وفاق اور دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر اِن مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائیگی۔ حکومت اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ عوامی اُمنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، مسائل کو حل کرکے اُن کو مطمئن کریں۔‘

پشتون تحفظ موونٹ کے دو روزہ جرگے میں سامنے آنے والے نکات:

فوج اور دہشت گرد تنظیموں کو دو مہینوں کا وقت دیا گیا کہ وہ علاقے کو خالی کر دیں۔ اگر دو مہینے میں یہ ایسا نہ ہوا تو پھر جرگہ فیصلہ کرے گا کہ اب کیا کرنا ہے اور علاقے کو کیسے خالی کروانا ہے۔

جرگے میں فیصلہ ہوا کہ اس پختون زمین پر جو وسائل ہیں اس کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ ہلاک شدگان اور زمین پر قبضہ کرانے والوں کے خلاف وکیلوں کی ایک ٹیم تیار کی جائے گی۔

جرگے نے فیصلہ کیا کہ بجلی قبائلی علاقوں میں مفت اور دیگر علاقوں میں 5 روپے فی یونٹ دی جائے، لوڈ شیڈنگ کی صورت میں تمام صوبوں کے کنکشن کاٹ دیے جائیں گے۔

جرگے نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ڈیورنڈ لائن پر تمام تجارتی راستوں کو پرانے قوانین کے مطابق بحال کیا جائے۔

جرگے نے فیصلہ کیا کہ قبیلوں کے درمیان مسائل کے حل کے لئے امن کمیٹی قائم کی جائے گی۔ مزید یہ کہ تمام آئی ڈی پیز جرگے کے ذریعے واپس اپنے علاقوں میں آئیں گے۔

جرگے میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دوسرے صوبوں میں پختون قوم کے ساتھ جو امتیازی سلوک کرے گا اُس کے خلاف بھی آواز بلند کی جائے گی۔ مزید یہ کہ موجودہ آئین پاکستان کے تحت فوج سیاست میں حصہ نہیں لے سکتی۔

جرگے میں فیصلہ ہوا کہ بجلی، قدرتی گیس اور پانی سے متعلق صوبہ خیبر پختونخوا کو ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائیں گے۔ مزید یہ کہ بلاک شدہ شناختی کارڈ بحال کیے جائیں گے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

جرگے نے فیصلہ کیا کہ اگر کسی نے اس جرگے کی بنیاد پر کسی کے خلاف کارروائی کی تو جرگے کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

جرگے میں شامل افراد کی جانب سے وزیراعلیٰ سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان تمام مطالبات کے لئے قومی اسمبلی سے بل پاس کروائے اور جرگہ کے مقام پر ہونے والے تصادم اور ہلاک شدگان سے متعلق تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن قائم کی جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here