سوڈان میں امدادی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ فوج نے دارالحکومت خرطوم کے جنوب میں آر ایس ایف کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بازار پر حملہ کیا۔ فوج دارالحکومت پر دو بارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے نیم فوجی دستوں سے نبرد آزما ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنان اور رضاکاروں کے ایک نیٹ ورک نے اتوار کے روز بتایا کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک بازار پر فوج کے فضائی حملے میں 23 افراد ہلاک ہو گئے۔
واضح رہے کہ دارالحکومت خرطوم کے بڑے حصوں پر فوج مخالف نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کا کنٹرول ہے، جو اپریل 2023 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی سوڈانی فوج سے بر سر پیکار ہے۔
ایک بین الاقوامی ادارے ایمرجنسی رسپانس رومز نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہفتہ کی سہ پہر مرکزی بازار میں ہونے والے فوجی فضائی حملوں میں 23 ہلاکتوں کے علاوہ 40 افراد زخمی بھی ہوئے۔
سوڈان ٹریبیون نیوز پورٹل نے شہر کے جنوبی پٹی میں رضاکارانہ امدادی کارکنوں کے ترجمان محمد کنڈیشا کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس حملے سے رہائشی عمارتیں متاثر ہوئیں۔
کنڈیشا نے کہا، "بمباری نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جس سے مرکزی بازار کے علاقے میں بڑی تعداد میں اونچی عمارتیں متاثر ہوئیں۔”
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ خرطوم کے شہر اومبدرمن کے علاقے میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں، جب فوج نے دارالحکومت کی طرف پیش قدمی کی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ سوڈان میں جنگ کے دوران اب تک کم از کم 20,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ دوسرے اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 150,000 تک ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سوڈان میں کم از کم 10 ملین افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں، جس سے اب یہ دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی کا بحران بھی بن گیا ہے۔