بلوچستان کے علاقے نوشکی میں حکومت کی جانب سے ایرانی تیل کے کاروبار پر پابندی کے خلاف احتجاجی دھرنا اور پہیہ جام ہڑتال سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
پہیہ جام ہڑتال کے باعث سخت گرمی میں خواتین بچوں بیمار اور مسافروں کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے ۔
جمعہ کے روز تیل کمیٹی کی جانب سے نوشکی سے کوئٹہ ایرانی تیل لے جانے پر پابندی کے خلاف تیل کمیٹی کی جانب سے آر سی ڈی شاہراہ کو بلاک کر دیا گیا۔
مظاہرین صبح سات بجے آر سی ڈی شاہراہ پر خیمہ زن ہوگئے اور دھرنا دیدیا۔
پہیہ جام ہڑتال اور دھرنے کے باعث بلوچستان ایران آر سی ڈی شاہراہ پر ٹریفک آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی جس کے نتیجے میں آر سی ڈی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تیل کمیٹی کے صدر جہانذیب بادینی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے تیل کی کاروبار پر عائد پابندی بلاجواز اور معاشی طور پر نقصاندہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ تیل سمیت بارڈری کاروبار کو فوری طور پر بحال کیا جائے، ورنہ کمیٹی کی جانب سے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مزید سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
جہانذیب بادینی نے مزید کہا کہ حکومت کو مقامی لوگوں کے روزگار کے مسائل کو سمجھتے ہوئے انہیں ان کے کاروبار کرنے کا حق دینا چاہیے۔ ہڑتال کے دوران عوام کو درپیش مشکلات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو جلد از جلد اس معاملے کو حل کرنا چاہیے تاکہ عوام کو مزید پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔مسافروں اور ٹرانسپورٹروں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ جلد حل کرے تاکہ شاہراہیں کھل سکیں اور آمدورفت معمول پر آسکے۔