خیبر پختونخوا : پاکستانی فوج کیخلاف پولیس سرا پا احتجاج، علاقوں سے بیدخلی کا مطالبہ

0
38

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوامیں ایک طرف پی ٹی آئی کی حکومت اور پاکستانی فوج کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں تو دوسری طرف پولیس فورس فوج کے خلاف کئی دنوں سے سرا پا احتجاج ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ فوج کوشہری علاقوں سے بیدخل کیا جائے جوامن امان کی بگڑتی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہی ہے ۔

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے جاری احتجاج چوتھے روز میں داخل ہونے کے بعد اب ضلع بنوں اور ضلع باجوڑ میں بھی پولیس اہلکاروں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

ان تینوں اضلاع کے پولیس اہلکار اپنے ساتھیوں کی ٹارگٹ کلنگ اور مسلح افراد کے حملوں میں ہلاکت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

لکی مروت اور باجوڑ میں احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ اُن کے اضلاع میں ’فوج کو محدود کیا جائے اور پولیس کے اختیارات واپس کیے جائیں۔‘ جبکہ بنوں میں احتجاج کرنے والے اہلکار تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیس اہلکاروں کا سب سے بڑا احتجاج ضلع لکی مروت میں گذشتہ چار روز سے جاری ہے اور جمعرات کو مقامی کاروباری کمیونٹی نے بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کر کے اس احتجاج میں شرکت اختیار کی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل کئی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اور فوجی اہلکاروں کے مابین تلخ کلامی ہورہی ہے۔

بنوں میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کی بابت بنوں پولیس کے ترجمان بشیراحمد نے بتایا کہ اہلکاروں نے پولیس لائن کے باہر جمعرات کی صبح احتجاج اس وقت شروع کیا جب کانسٹیبل نور عالم خان کو تھانہ ڈومیل کی حدود میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا۔

انھوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ آئے روز پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ ہلاک ہونے والے کانسٹیبل کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔

دوسری جانب باجوڑ پولیس کے مطابق گذشتہ روز ضلع باجوڑ میں پولیو ٹیم پر ہونے والے حملے میں پولیس اہلکار کی ہلاکت کے بعد ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی مجموعی تعداد سو ہو چکی ہے جس کے بعد ہی پولیس لائن ہیڈکوارٹرز خار کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔

باجوڑ پولیس کا مطالبہ ہے کہ ’ہمارے اختیارات واپس کیے جائیں اور ضلع میں فوج کومحدود کیا جائے۔‘

پولیس اہلکاروں کا سب سے بڑا احتجاج اس وقت ضلع لکی مروت میں جاری ہے۔

خیبرپختونخوا پولیس کے سب انسپکٹر انیس الرحمان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے احتجاج کی وجہ روزانہ کی بنیاد پر پولیس اہلکاروں کی ٹارکٹ کلنگ ہے۔ روز ہمارے جوان مارے جا رہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں فوج کو لکی مروت میں محدود کر دیا جائے یا ان کو لکی مروت سے نکالا جائے۔ پولیس خود ان دہشت گردوں کو ختم کر دے گی۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here