سعودیہ میں 90 فیصد بھکاری ،یو اےای میں50 فیصد جرائم میں ملوث پاکستانی ہیں،رپورٹ

0
57

خلیجی ممالک سعودیہ میں 90 فیصد بھکاری پاکستان سے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں50 فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث پائے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں متعدد خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب، کویت، قطر اور یو اے ای نے پاکستانی تارکین وطن اور مزدوروں کے طرز عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اخلاقیات اور ذمہ داریوں کا فقدان نیز مجرمانہ سرگرمیاں اس کی اہم وجوہات ہیں۔

اورسیز پاکستانیوں کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر ارشد نے اورسیز پاکستانیوں کے متعلق سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ کئی خلیجی ممالک نے اپنے یہاں پاکستانی تارکین وطن اور مزدوروں کے رویے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان ملکوں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت شامل ہیں۔

انہوں نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانیوں کے کام کی اخلاقیات، کام کے تئیں ان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور بعض مجرمانہ سرگرمیاں بڑے مسائل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے پچاس فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی سی سی کے ملکوں نے پاکستانیوں کے جن “نامناسب” رویوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تشویش ناک قرار دیا ہے، اس میں دبئی میں خواتین کے سامنے ویڈیوز بنانا بھی شامل ہے۔

اورسیز پاکستانیوں کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس منفی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے وزارت مختلف ممالک میں پاکستانی لیبر فورس کے مستقبل نیز ملازمتوں کی دستیابی اور مواقع کے حوالے سے اعداد و شمار مرتب کر رہی ہے۔

پاکستانی حکام نے اورسیز پاکستانیوں کے متعلق سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ تقریباً چھ سے آٹھ لاکھ پاکستانی بیرون ملک سفر کرتے ہیں، ان میں سے دو سے تین لاکھ واپس آتے ہیں۔ بیرون ملک جانے والے میں 96 فیصد جی سی سی ممالک کو جاتے ہیں۔

ڈاکٹر ارشد کے مطابق سعودی عرب میں بیس لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی حکام نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ “بھکاریوں اور بیمار لوگوں” کو نہ بھیجے، کیونکہ جی سی سی اب ٹیکنالوجی اور ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی بھکاری اکثر زیارت کے بہانے عراق جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ عمرہ کے ویزوں پر سعودی عرب جاتے ہیں اور پھر بھیک مانگنے کے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے بھکاریوں میں 90 فیصد پاکستانی شہری تھے۔

وزارت اوورسیز کے حکام نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ملک جانے والے پاکستانی زیادہ تر ”غیر ہنر مند” ہوتے ہیں اور ان میں مناسب تربیت کی کمی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں دوسرے ملکوں کے شہری ان کی جگہ لے لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کویت نے پاکستانی نرسوں کے بارے میں ایک مسئلہ اٹھایا ہے، جو مبینہ طور پر ملازمت سے متعلق کچھ فرائض انجام دینے سے انکار کر رہی ہیں اور اس کے بجائے روزانہ کی معمول کی سرگرمیوں کی ذمہ داری وارڈ بوائز پر ڈال رہی ہیں۔ مزید یہ کہ وہ مقامی زبان سیکھنے کی کوشش نہیں کرتیں بلکہ ملک میں صرف چھ ماہ قیام کے بعد یورپ جانا چاہتی ہیں۔

قطر نے پاکستانی مزدوروں کی جانب سے کام کے دوران حفاظتی ہیلمٹ پہننے سے انکار کرنے کی شکایت کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here