مستونگ ، اوتھل وتلار میں تیسرے روزدھرنا جاری ، گاڑیوں کو واپس جانے کی بھی اجازت نہیں

0
45

کوئٹہ سے بلوچ راجی مُچی میں شرکت کے لئے نکلنے والے قافلے جسے پاکستانی فورسز نے فائرنگ اور تشدد کا نشانہ بناکر آگے جانے کی اجازت نہیں دی تھی، آج تیسرے دن مستونگ ،اوتھل اور تلار میں دھرنے کی شکل میں موجود ہیں اور محصور ہیں انہیں واپس جانے بھی نہیں دیا جارہا ہے ۔

مستونگ دھرنے میں بزرگ، بچے اور عورتیں شامل ہیں جن کو تپتی دھوپ اور گرمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دھرنے میں سیاسی سماجی کارکنوں سمیت عوام بڑی تعدد شامل ہوئی۔

اس موقع پر بی وائی سی کے ذمہ داران نے شرکاء سے بات کی اور ریاستی ظلم و بربریت کے خلاف اپنے جدوجہد کی کامیابی کا عزم ظاہر کیا۔

کوئٹہ سے نکلنے والے اس قافلے کو متعدد رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد مستونگ میں فورسز کی جانب سے روکا گیا۔ جہاں شرکاء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 14 لوگ زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔

مستونگ میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ بند ہے۔

بی وائی سی کا کہنا ہے کہ مواصلات کے ذرائع کو بند کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فورسز پرامن مظاہرین کے خلاف ایک اور وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں اور حکومت بلوچستان نے بے گناہ بلوچوں کے قتل عام کو جاری رکھتے ہوئے بلوچستان کو مقتل گاہ بنا دیا ہے۔ انتہائی تشدد کی یہ اقساط بلوچستان کی تاریخ میں ظلم و بربریت کے ایک اور باب کی نشاندہی کرتی ہیں۔

اسی طرح ضلع گوادر اور ضلع کیچ کے سنگم میں واقع پہاڑی علاقہ تلار میں فوج نے گوادر جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے۔

روڈ کی بندش سے بلوچ راجی مچی میں شامل ہونے کے لیے گوادر کی طرف مارچ کرنے والے ہزاروں افراد گذشتہ تین دنوں پھنسے ہوئے ہیں۔

بی وائی سی کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے اس مقام پر، فوج نے شرکاء پر وحشیانہ حملہ کیا، جس میں ان پر براہ راست فائرنگ بھی شامل تھی۔ تاہم وہ قافلے کو زبردستی واپس نہیں لا سکے اور اب شرکاء جبر اور قبضے کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اس چوکی پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

مستونگ و تلار سمیت کئی علاقوں میں فورسز کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکےسڑکیں بند کرنے سے لوگ ادھر ہی دھرنا دیئے بیٹھے لیکن موبائل فون سروسز کی بندش و دکان و ہوٹلوں کی زبردرستی بندش کے باعث لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انہیں نہ گوادر جانے دیا جارہا ہے اور نہ ہی واپس اپنے اپنے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جارہی ہے ۔

اوتھل میں بھی لوگ بڑی تعداد دھرنا دیئے بیٹھے اور علاقے کے تمام دکان و ہوٹلز کو زبردستی بند کردیا گیا ہے ۔خواتین وبچے شدید بھوک و پیاس اور گرمی سے نڈھال ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here