گوادرمیں راجی مچی میں شرکت پر خاندان کوہراساں کیا جارہا ہے، سعدیہ بلوچ

0
45

بلوچستان کے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والی انسانی کے سرگرم حقوق کارکن و طلبا رہنمااور پنجاب یونیورسٹی لاہور میں زیر تعلیم طالبہ سعدیہ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ میں بلوچ راجی مچی میں شرکت کیلئے جب تونسہ سےگوادر کی طرف روانہ ہوئی تو پنجاب گورنمنٹ، ڈیرہ غازی خان کی ضلعی انتظامیہ اور ریاستی ادارے مسلسل چار دن سے میرے گھر اور خاندان والوں کو مختلف طریقوں سے دہشت گردی کا ٹیگ لگا کر ہراساں کر رہے ہیں۔

اپنے پوسٹ میں سعدیہ بلوچ نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں وہ ریاستی ہراسمنٹ کے حوالے سے گفتگو کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ہراسانی سے تنگ آ کر میری فیملی کو مجبوراً ذاتی گھر خالی کرکے کسی اور گھر میں پناہ لینا پڑا ہے۔

انہوں نے مقتدرحلقوں سے سوال کیا کہ کیاکسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینا اور بلوچستان کی سر زمین میں داخلہ کون سے ممنوعہ قانون کے ذمرے میں آتا ہے…؟؟؟ جبکہ سندھ سے زرداری اور پنجاب لاہور سے نواز شریف اٹھ کر بلوچستان میں ناصرف سیاست بلکہ حکومت کر رہے ہیں۔

سعدیہ بلوچ کا کہنا تھا کہ میں ڈیرہ غازیخان کی ضلعی انتظامیہ اور ریاست کو واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مجھے کسی بھی پرامن سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کا آئینی و جمہوری حق حاصل ہے۔اگر بلوچ راجی مچی میں شرکت کی پاداش میں آپ تمام تر اخلاقیات و آئین پامال کر کے میرے گھر خواتین و بچوں کو نشانہ بنا کر ہمیں پیچھے ہٹنے پہ مجبور کرنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن نہیں کیونکہ ہم پرامن سیاسی لوگ ہیں۔

انہوںنے آخر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں اور باشعور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ پولیٹیکل ورکرز کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن اور زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here