بلوچ راجی مچی روکنے کیلئے کوسٹل ہائی پر فوج تعینات، گوادر داخلے کے تمام راستے بند

0
82

پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ بشمول کٹھ پتلی حکومت بلوچستان نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچ راجی مچی (بلوچ قومی اجتماع) جو 28 جولائی کو گوادر میں منعقد ہونے جار ہا ہے کوروکنے کیلئے مکران کوسٹل ہائی پر بڑی تعداد میں فوج ، ایف سی ،پولیس ، بلوچستان کانسٹیبلری ، سی ٹی ڈی ، لیویز و انٹیلی جنس فورسز کی ایک بڑی تعداد تعینات کردی ہے اور گوادر داخلے کے تمام راستے بندکر دیئے ہیں۔

بعض ذرائع بتارہے ہیں کہ گوادرسٹی میں داخلے کیلئے فورسزنے بڑی تعداد میں لوگوں کو روکے رکھا ہے اور شرط رکھی ہے کہ جس کا بھی شناختی کارڈ  میں ایڈریس گوادر نہیں ہے انہیں اندر جانے نہیں دیا جائے گا ۔متعدد لوگ راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ہمیں ملنے والی اطلاعات کلے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب سےگوادر بلوچی راجی مچی کے پیش نظر حکومت بلوچستان کی جانب سے گوادر شہر میں 2ہزار سے زائد اہلکار تعینات کردیا گیا ہے۔ ان میںایک ہزار کے قریب بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں جس کے باقائدہ احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔

بی وائی سی کے رہنماؤں کے مطابق راج مچی جلسہ میں پاکستان سمیت بیرون ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ شرکت کے لیے آرہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق راج مچی جلسہ کی سیکورٹی کے لیے بلوچستان کانسٹیبلری خضدار زون سے 200 نفری،اے آر آر زون کوئٹہ سے 175 نفری،جبکہ کوئٹہ سے ایلیٹ فورس کے 125 اہلکار اور لورالائی سے 150 نفری طلب کئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایس ایس پی بدر زون،آر آر جی کوئٹہ سے بھی نفری طلب کی گئی ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق تمام نفری حکومت بلوچستان کے احکامات کی روشنی میں سیکورٹی کے لیے تعینات کیے جارہے ہیں۔

مکران کوسٹل ہائی وے پر جگہ جگہ پولیس کے اہلکار کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ پسنی میں چھ سو، جیونی میں دو سو اور تربت تا گوادر روٹ کو تلار کے مقام پر روکنے کیلئے دو سو اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق تلار کے مقام فورسز اہلکار تعینات کیئے جاچکے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں نفری پہنچائی جارہی ہے۔

بلوچ راجی مچی کو روکنے کیلئے ریاست اپنی تمام تر طاقت کو بروئے کار لارہی ہے ۔

گوادر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے کنٹانی ھور کو کاروبار کے لیے چھٹی کے دن 26، 27 اور 28 جولائی تک کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

مقامی لوگوں کا اس حوالے سے کہنا ہے ان اقدامات کا مقصد گوادر میں بلوچ راجی مچی کو ناکام بنانے کوشش ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق حالانکہ کنٹانی ھور کو کھولنے کے لیے عوامی سطح پر قبل ازیں بڑے مظاہرے اور طویل احتجاج ریکارڈ کرائے گئے ہیں لیکن حکومت مقامی لوگوں کو ایک دن کی ریلیکسیشن دینے پر تیار نہیں ہوتی تھی، آج اچانک ضلع کی انتظامیہ نے چھٹیوں کے دوران تین دنوں کے لیے بارڈر کھولنے کا اعلان کیا ہے جس کا اہم مقصد مقامی لوگوں کو بارڈر پر مصروف اور لوکل گاڑیوں کو کاروبار میں مصروف رکھ کر راجی مچی کو ناکام بنانا ہے۔

دوسری جانب کیچ کی انتظامیہ نے معروف بلوچ ایکٹیوسٹ ڈاکٹر شلی بلوچ کے والد کو سرکاری ملازمت سے فارغ کرنے کا فرمان جاری کیا ہے، اطلاع کے مطابق سرکار کے نوٹیفکیشن میں دیگر کئی ملازمین کو سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے الزامات پر نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔

ادھر کوئٹہ میں آئی جی پی کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری کوئٹہ کی دفتر سے ایک جارہے ہونے والے ایک نوٹیفکیشن میں خضدار لورالائی اور کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں سے فورسز کو ہدایت دی گئی ہے وہ کم از کم ایک ہزار اہلکار پچیس جولائی تک گوادر جاکر ڈی پی او گوادر کو رپورٹ کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here