ضلع خضدار : گریشگ میں فورسز ہاتھوں 6 نوجوان جبراً لاپتہ،لواحقین کا ردعمل میں دھرنا

0
61

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے گریشگ میں پاکستانی فورسز نے آبادی پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور لوٹ مار کی جبکہ 6 نوجوانوں کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جو ہنوز لاپتہ ہیں۔

فورسز حملہ اور نوجوانوں کی جبری گمشدگی کیخلاف علاقہ مکینوں نے احتجاجاً روڈ کو بلاک کرکے دھرنا دیدیا ہے ۔

لاپتہ کئے جانے والے نوجوانوں کی شناخت شاہ جان ولد سلیم، گوھر دین ولد ھیرجان، مھم جان ولد لال بخش، میار ولد لال بخش، محمد عارف ولد عبدالرحمن اور منیر ولد سبزو کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔

اس سلسلے میں انسانی حقوق کے سرگرم ومتحرک کارکن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ میں گریشگ میں ہونے والی ریاستی فورسسز کی بربریت اور مظالم کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ آج صبح گریشگ کے علاقے کوچو میں سی۔ ٹی ۔ ڈی نے گھروں پر دھاوا بول کر متعدد لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کردیا اور خواتین سمیت متعدد لوگوں کو زخمی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جبری طور پر گمشدہ ہونے والوں میں شاہ جان ولد سلیم، گوھر دین ولد ھیرجان، مھم جان ولد لال بخش، میار ولد لال بخش، محمد عارف ولد عبدالرحمن، اور منیر ولد سبزو شامل ہیں۔ زخمیوں میں جبری طور پر گمشدہ ہونے والے منیر کے والد اور والدہ سمیت متعدد لوگ شامل ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ریاستی فورسز نے گھروں میں موجود دو موٹر سائیکلیں، دو لاکھ نقد، آٹھ موبائل اور دیگر قیمتی اشیاء بھی اپنے ساتھ لے گئے اور فائرنگ کرکے گھروں کے سولر سسٹم کو تباہ کردیا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی فورسز کے اس ظلم و جبر کے خلاف علاقہ مکینوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھیوں کے ہمراہ دھرنا دیا ہے۔ میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتی ہوں کہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور بلوچ عوام اس واقعے کے خلاف بھر پور آواز اٹھائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here