بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کی جدوجہد کا محور مقبوضہ بلوچستان کی آزادی ہے۔ مقصد کے حصول کے لیے تنظیمی سطح پر بی این ایم کے کارکنان کی تربیتی نشستیں ایندھن کا کام کرتی ہیں۔ سیاست ایک فن ہے ، ہمیں اپنے پیغام کو پھیلانے کے لیے سیاسی مہارت حاصل کرنی ہوگی اور ہوشمندانہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار شہدائے مرگاپ کی یاد میں درس تحریک اور انقلابی تنظیم کے عنوان سے چھٹی تربیتی نشست میں کیا گیا۔
اس نشست میں شہید انور ایڈوکیٹ کیچ۔گوادر ھنکین کے ذمہ داران نے حصہ لیا۔
بی این ایم کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان ، شہید انور ایڈوکیٹ ھنکین کے ڈپٹی آرگنائزر جیھند ، آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر بھار بلوچ ، سینئر ممبر ماما انور ، اور ملا اللہ بخش نے حصہ لیا۔
نشست کے شرکاء نے موضوع پر بات کرتے ہوئے موجودہ صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا انقلابی کارکن اپنے عمل کا تنقیدی جائزہ لیتا رہتا ہے۔ ان نشستوں کا مخاطب کوئی دوسرا نہیں بلکہ انقلابی کارکن کی اپنی ذات ہے ۔ خود کو بیدار رکھنے اور تحریک سے جوڑے رکھنے کے لیے ہم آپس میں مکالمے اور مباحثے کرتے ہیں۔
مقررین نے کہا ہم اپنے علاقائی اور قومی سیاست سے باخبر ہیں۔ہم تحریک اور پارٹی پر ہونے والی جائز اور ناجائز تنقید کو سمجھتے ہیں لیکن ہمیں اپنی قوت تقسیم کرکے کسی اور کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے صرف اور صرف قابض پاکستان کے خلاف استعمال کرنی ہے۔
انھوں نے بی این ایم کے سیشن کے بعد بی این ایم کی ہمہ جہت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا سیشن کے بعد بی این ایم کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تنظیمی اداروں کی تشکیل سے عرصہ دراز سے غیرفعال کارکنان متحرک ہوچکے ہیں جو قومی تحریک کی کامیابی کے لیے نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
شھید واجہ غلام محمد ، شیر محمد اور لالامنیر نے مراعاتیں ٹھکرا کر قومی تحریک کی آبیاری کی۔ہمیں ان قربانیوں کو ثمرآور بنانے کے لیے انتھک جدوجہد کرنی ہوگی۔