بلوچستان کے اسکولوں سے 20 ہزار ٹیچنگ اسٹاف غیر حاضرہونیکا انکشاف

0
105

بلوچستان کے اسکولوں سے 20 ہزار ٹیچنگ اسٹاف کے غیر حاضرہونیکا انکشاف ہو اہے ۔

اس بات کا انکشاف جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر محمد یوسف کاکڑ نے ہفتے کے روز کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیچنگ اسٹاف میں 20 ہزار کے لگ بھگ اساتذہ اسکولوں سے غیر حاضر ہیں جبکہ 2 ہزار سے زائد اساتذہ بیرون ملک بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 20 ہزار سے زائد آسامیاں خالی ہیں، 61800 اساتذہ کے فرائض اور بوجھ صرف 21 ہزار اساتذہ برداشت کررہے ہیں۔

اس موقع پر نائب صدر نصیب اللہ، جنرل سیکرٹری تاج محمد، جاوید احمد، خلیل الرحمن، صالح محمد، بصیر احمد و دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آفیسران کی رضا مندی اور ملی بھگت سے اساتذہ ڈیوٹیوں سے غیر حاضر اور بیرون ملک بیٹھے ہیں۔ 80 فیصد انتظامی آفیسران ٹیچروں سے بھتہ لیکر انہیں حاضر شوکرتے ہیں چند ایک ڈی ای او اور ای ڈی او کے علاوہ باقی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔

صدر جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے حصول کے لئے 15 ہزار سے زائد ادارے کاغذات میں موجود ہیں لیکن اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تقریباً 4 ہزار سے زائد ادارے بند ہیں۔ حالیہ دنوں میں جونیئر کیڈر کے 1793 اساتذہ کو بی اے کی شرط پر ایس ایس ٹی کی پوسٹ پر ترقی دی گئی ہے جوکہ سروس رولز کے عین مطابق لیکن محکمہ تعلیم اور ایس اینڈ جی اے ڈی کی یہ پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اپ گریڈیشن اور پرموشن کے لئے برابر کی کوالیفکیشن کس بنیاد پر رکھی اسی طرح ہمارے سب سے زیادہ تعداد میں جے وی ٹی کیڈر کو ایس ایس ٹی میں پرموشن سے روک دیا ہے۔

محمد یوسف کاکڑ نے کہا کہ کلسٹر بجٹ میں تعلیمی اداروں کو مختص کردہ سامان فرنیچر اور دوسرے ریڈنگ میٹریل کے لئے رقم ٹھیکیداروں کے حوالے کرکے تعلیمی ادارے تک صرف 30 فیصد سامان اور میٹریل پہنچتا ہے۔ محکمہ تعلیم میں کلسٹر بجٹ اور یونیسیف کی خیراتی فنڈز کو 70 فیصد جعلی کاغذی کارروائی کرکے کرپشن کی نذر کردیتے ہیں ہم یونیسیف کے سربراہ اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیںکہ شفاف تحقیقات کرواکر حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سکولوں میں سہولیات اور کتب کی فراہمی فراہمی بروقت یقینی نہیں بنائی جاتی کتابوں کی پرنٹنگ ، بائنڈنگ میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ محکمہ کے آفیسران کے لئے سینکڑوں گاڑیاں الاٹ کرکے محکمہ تعلیم کی ملکیت میں دی ہے لیکن محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی بے حسی کی وجہ سے گاڑیاں وزیر کے گن مینوں، دوسرے محکموں اور کلریکل اسٹاف استعمال کررہے ہیں لیکن فنڈز اور فیول محکمہ ادا کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ آفس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے امتحانات میں من پسند افراد کی ڈیوٹیاں سینٹروں میں لگاتے ہیں جس کی وجہ سے حقدار اساتذہ کی حق تلفی ہورہی ہے تمام مسائل کے حل کے لئے وزیرا علیٰ بلوچستان اپنا کردار ادا کرکے تعلیمی شعبے کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here