بحیرہ احمر میں مال بردار جہاز پر حوثیوں کا حملہ ، 3 افراد ہلاک

0
102

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں بدھ کے روز حوثی باغیوں کے میزائل حملے میں ایک مال بردار جہاز کے عملے کے تین افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

امریکی فوج کے وسطی کمان (سینٹ کوم) نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے بحیرہ احمر کے خلیج عدن کے علاقے میں کیے گئے تازہ حملے میں کثیر قومی بحری جہاز کے عملے کے تین ارکان ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہو گئے۔ جب کہ اس حملے کے نتیجے میں مال بردارجہاز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔

حوثی باغی پچھلے کئی ماہ سے بحیرہ احمر کے تجارتی راستے پر تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن بدھ کے روز کیا جانے والا حملہ غالباً ایسا پہلا حملہ ہے، جس میں انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ بدھ کے روز بھی حوثیوں کے میزائل حملے سے دو جہازوں کو نقصان پہنچا تھا۔

حوثیوں نے مال بردارجہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملہ یمن کی بندرگان عدن سے پچاس سمندری میل کے فاصلے پر کیا گیا ہے۔

حوثی فوج کے ترجمان یحیٰی ساری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ “ٹرو کنفیڈینس کے عملے نے جب حوثیوں کی جانب سے بھیجے گئے انتباہی پیغامات کومسترد کر دیا تو اسے کئی میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا۔”

سینٹ کوم نے اپنے بیان میں کہا، “بارباڈوس کے جھنڈے اور لائبریریائی ملکیت والے ٹرو کنفیڈینس جہاز پر جہاز شکن میزائل سے حملہ کیا گیا، جس کی وجہ سے عملے کے تین افراد ہلاک ہوگئے جب کہ چار دیگر زخمی ہوئے ہیں، ان میں تین کی حالت نازک ہے اور جہاز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔”

بیان میں مزید کہا گیا ہے، “عملے نے جہاز کو چھوڑ دیا جب کہ اتحادی فورسز کے جنگی جہازوں نے جوابی کارروائی کی اورحالات کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پچھلے چند روز کے دوران حوثیوں کی جانب سے جہاز شکن بیلسٹک میزائیل حملوں کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔

سینٹ کوم کے بیان کے مطابق “حوثیوں کے ان غیر ذمہ دارانہ حملوں نے عالمی تجارت کو متاثر کیا ہے اورسمندری سفر کرنے والوں کی زندگیاں لے لیں۔”

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس بارے میں کہا “واشنگٹن حوثیوں کا جواب دینے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے البتہ اس متعین سوال کہ کیا بحیرہ احمرکے تازہ واقعے کے بعد امریکی جوابی حملوں کانیا سلسلہ شروع ہو گا؟ کا جواب نہیں دیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here