سوڈان میں 95 فیصد آبادی کو کھانا میسر نہیں،لوگ مر رہے ہیں، عالمی ادارہ خوراک

0
112

قوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بدھ کو کہا کہ دس ماہ کی جنگ نے سوڈان کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ وہاں لوگوں کی اکثریت بھوک سے مر رہی ہے۔

عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے سوڈان کنٹری ڈائریکٹر ایڈی رو نے برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ سوڈان میں ایسے لوگوں کی تعداد پانچ فی صد سے بھی کم ہو گئی ہے جنہیں ایک دن کا مناسب کھانا میسر آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال اپریل سے سوڈان باقاعدہ فوج اورنیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ہونے والی لڑائی کی لپیٹ میں ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ موجودہ جنگ اور اس سے پہلے ہونے والی لڑائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر ایک کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔

عالمی ادارہ خوراک کے ایڈی رو کہتے ہیں کہ مسلسل لڑائیوں اور جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑنے کے نتیجے میں فصلوں کی کاشت نہیں ہو رہی جس سے خوراک کی قلت مزید بڑھ رہی ہے جو لاکھوں انسانوں کو مزید تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے۔

عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ سوڈان کو جنگ سے پہلے ہی دنیا میں خوراک کے بدترین بحران کا سامنا تھا اور ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے لیے بنیادی خوراک کے بندوبست کی ضرورت تھی۔

کنٹری ڈائریکٹر رو کہتے ہیں کہ ان میں سے 50 لاکھ افراد خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

عالمی ادارہ خوراک کے مشرقی افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر مائیکل ڈنفورڈ کا کہنا ہے کہ اس وقت تک خوراک کا عالمی ادارہ ڈبلیو ایف او صرف 10 فی صد ضرورت مندوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکا ہے۔ کیونکہ یہ ایک بڑا ملک ہے اور جنگ کی صورت حال کے باعث بکھرے ہوئے لوگوں تک پہنچنا آسان نہیں ہے۔

علاقائی ڈائریکٹر ڈنفورڈ کا کہنا ہے کہ سوڈان تیزی سے بھوک کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ملک بھر میں منڈیاں اور گودام پہلے ہی خالی ہو چکے ہیں۔ جنگ سے آمد و رفت کے ذرائع بند پڑے ہیں، جس سے تاریکی بڑھ رہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ملک منہدم ہونے کی منزل تک پہنچ چکا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here