ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ شریف میں میںپولس دیگر خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتار ی کے بعد لاپتہ کئے جانے والے افراد کی 40 سے زائدہوگئی ہے ۔
واضع رہے کہ اسلام آباد دھرنا مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تونسہ میں احتجاجی مظاہرہ ریلی نکالی جانی تھی جس پر ریاست نے کریک ڈائون کرکے درجنوں کارکنان کو گرفتار و جبری لاپتہ کردیا ہے ۔
اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مائیکر و بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تونسہ شریف میں یونین کونسل فضلہ کے چیئرمین محمد اسلم بلوچ، ان کے بیٹے اور رسول بخش بلوچ کو صبح 8 بجے حراست میں لے لیا گیا، جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ان اک کہنا تھا کہ کلمہ چوک تونسہ شریف پر پولیس کی بھاری نفری کا مقصد بلوچ مارچ کی حمایت میں آج ہونے والے پرامن احتجاج کو ناکام بنانا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے کی تیاری کے دوران تونسہ سے 40 سے زائد کارکنوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ مغوی کارکنوں کے نام ذوالفقار مگلانی، محمد اسلم، ماسٹر غلام رسول، شکیل بلوچ، کلیل احمد، سرفراز بلوچ، قاسم بلوچ، ریاض، صدام، شاہد، ظفر، نعیم، نصیب، کامران، جاوید اور افشین شامل ہیں ۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاست کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے پچھتاوا نہیں ہے اور وہ بلوچستان میں اپنی نسل کشی کی پالیسیوں کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اب، پہلے سے کہیں زیادہ ہمیں اس تحریک میں آپ کے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ احتساب کا عمل ممکن ہو سکے ۔ پیغام دیں کہ ظلم ہمارے اتحاد کی وجہ سے اپنے انجام کو پہنچا ہے اور طاقت کے یہ قدیم ہتھکنڈے ہماری آواز کو دبا نہیں سکیں گے۔،ہم ریاست کی طرف سے بلوچ عوام کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عوام کے پرامن اجتماع کے حق سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔