تربت : جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے قتل کیخلاف سینکڑوں افراد کا احتجاجی ریلی

0
219

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے قتل کیخلاف سینکڑوں افرادکااحتجاجی ریلی شہر میں جاری ہے۔

ریلی کی قیادت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کر رہے ہیں۔جبکہ ریلی میں سیاسی و سماجی تنظیموں اور کارکناں کی کثیر تعداد موجود ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے دی گئی کال پر آج دوسرے روز بھی تربت بھر میں سی ٹی ڈی کی فیک انکاؤنٹر اور قتل و غارت گری کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے اور تمام تجارتی مراکز بند ہیں۔

احتجاجی ریلی شہید فدا چوک سے شروع ہوئی اور شہر کے مختلف شاہرائوں پر مارچ کر رہی ہے۔

ریلی میں خواتین و بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جوپاکستانی فورسز کی غیر انسانی و نسل کش پالیسیوں کیخلاف شدید نعرے بازی کر رہی ہیں۔

ریلی کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں انصاف نہیں ملے گا احتجاج کا سلسلہ بلوچستان بھر میں وسیع کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں 22نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے تربت کے علاقے بانک چڑھائی میں ایک جعلی مقابلے میں 4افراد کو قتل کرکے 23 نومبر کو ان کی لاشیں تربت ٹیچنگ ہسپتال میںمنتقل کردیںاور دعویٰ کیا کہ ایک مقابلے میں مذکورہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حسب معمول قتل کئے گئے چاروں افراد کی شناخت لاپتہ افراد کے طورپر ہوگئی اور جن میں بالاچ نامی ایک نوجوان کو تو عدالت میں بھی پیش کیا گیا تھا جنہیں بعد میں جعلی مقابلے دیگر تین نوجوانوں کے ساتھ قتل کیا گیا۔

سی ٹی ڈی کے مذکورہ جعلی کارروائی اور لاپتہ افراد کے قتل کے واقعہ کے بعدبالاچ کے لواحقین نے بالاچ کی میت شہر کے شہید فداچوک میں رکھ کر دھرنے کا آغاز کیا جو آج تیسرے روز بھی جاری ہے ۔

دھرناو ریلی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مقتولین کے قتل کا مقدمہ سی ٹی ڈی کے خلاف درج کی جائے اور جوڈیشل انکوائری کمیشن کے ذریعے فیک انکاؤنٹرز کی تحقیقات کی جائے۔جبکہ لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل کا گھنائونا اور انسانیت سوز عمل روکاجائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here