اسرائیل اورحماس کے درمیان جنگ بندی کے ایک معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں سات ہفتے قید رہنے والے 24 اسرائیلی یرغمالوں کو حماس نے رہا کر دیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب اسرائیل نے 39 فلسطینی قیدی رہا کر دئیےہیں ۔
اس سلسلے میں صدر بائیڈن نے ایک پریس کانفرنس میں یرغمالوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک طویل سفر کی محض شروعات ہے ۔ اور اب کل ا ور اس کے بعد آنے والے دنوں میں مزید یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی ۔
انہوں نے کہا کہ اگلے چند دنوں میں ہمیں توقع ہے کہ درجنوں یرغمال اپنے خاندانوں میں واپس آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اور میری ٹیم نے یرغمالوں کی رہائی کےلیے بھر پور کوشش کی ہے ۔ اور جمعے سے شروع ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کا مقصد یہ ہی تھا کہ اول تو غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد پہنچائی جا سکے اور دوم یہ کہ یرغمالوں کی رہائی میں سہولت پیدا کی جائے۔
بائیڈن نے کہا آج کا دن کافی محنت اور ہفتوں ذاتی سطح پر رابطوں کا نتیجہ ہے۔ حماس کی جانب سےے ان لوگوں کے اغوا کے بعد،میں نے اپنی ٹیم کے ساتھ، رہائی کے حصول کے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کیا ہے۔
اس سے قبل وزارت کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہاتھا کہ رہا کیےجانے والے اسرائیلی یرغمالوں میں دس تھائی اور ایک فلپائنی شہری سمیت 13 اسرائیلی شہری شامل ہیں ، جن میں سے کچھ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
فلسطینی قیدی جنگ بندی کے معاہدےکے تحت رہا کیے جانے والے کل 150 میں سے پہلے39 قیدی ہیں ۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے بھی رہائی کی تصدیق کی ہے جس نے یرغمالوں کو مصر منتقل کیا ہے۔