بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جبری لاپتہ افرد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5192 دن ہوگئے۔
تمپ سے سیاسی سماجی کارکن بیبرگ بلوچ دیدگ بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام سے گزارش ہے کہ وہ ایف سی، سی ٹی ڈی اور پاکستانی کسی بھی ادارے سے تعاون کرنے اور انہیں کسی بھی قسم کی معلومات اور اعداد شمار دینے سے گریز کریں۔ کیونکہ ایف سی اور خفیہ ایجنسیاں انہی معلومات کو بلوچ عوام کے خلاف استعمال کرتے ہوئے انہیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اسی وجہ سی ہزاروں بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں وصول کرنے اور ہزاروں کے جبری اغوا کے بعد بلوچ قوم ایف سی اور دیگر پاکستانی اداروں کی ہمدردیوں اور امداد دینے کے جانسوں میں نہیں آینگئے۔ بلوچ قوم نے ہمیشہ بھوکہ رہنا گوارہ کیا ہے مگر اپنے دشمن سے کبھی خیرات نہیں لی ہے۔ بلوچ فرزندوں کی قربانیوں اور منظم جدجہد کے نتیجے میں بلوچ قوم قومی تحریک کا بی تی مراحل طے کرتی ہوئی منزل مقصود کی جانب بڑھ رہی ہے جس سے قابض بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پرامن جدجہد کا راستہ روکنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سول آبادیوں پر بمباری اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں میں شدت سے اضافہ ہو رہا ہے پاکستان میں انتظامیہ خفیہ اداروں اور سکیورٹی فورسز کی انسانی حقوق کی حوالے سے کاردگی پوری دنیا کے تشویش کق باعث ہے اس صورت حال میں پاکستان کو عالمی امداد کی فراہمی عالمی دنیا کے انسانی حقوق کے حوالے سے وعوں پر سوالیہ نشان ہے۔ حالانکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس یہ واضع کر چکی ہیں۔ کہ بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ادارے اور سی ٹی ڈی براہ راست بلوچ پرامن جدجہد کو دبانے کے لئے جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے روک تھام اور خطے میں قیام امن کے لئے عالمی برادری کو پاکستان کے حوالے اپنی پالسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگا کیونکہ علمی برادری کے تعاون سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے۔۔۔