ایک اور افریقی ملک گبون میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، صدر نظر بند

0
88
فوٹو : اے ایف پی

ایک اور تیل کی دولت سے مالا مال افریقی ملک گبون میں فوج نے بغاوت کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیااور صدرکو نظر بندکرلیا۔

باغی فوجیوں نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے ریپبلکن گارڈز کے سربراہ جنرل برائس کلوٹائر اولیگوئی نگوئما ملک کے نئے سربراہ ہونگے۔

یہ اعلان بدھ کو اس کے چند گھنٹے بعد کیا گیا جب ان فوجی باغیوں نے ملک کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر علی بونگو اوڈمبا کا تختہ الٹ کر انہیں، گھر میں نظر بند کرنے کا اعلان کیا۔

گیبون کے اعلیٰ فوجی افسران کے ایک گروپ نے بدھ کے روز ٹیلی وژن پر آکر ملک کے حالیہ صدارتی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا اعلان کیا کیونکہ ان کے مطابق یہ انتخابات غیر معتبر تھے۔

بدھ کی صبح کو اس وسطی افریقی ملک کی الیکشن کمیٹی نے جیسے ہی 64 سالہ صدر علی بونگو کے 64.27 ووٹوں کے ساتھ دوبارہ انتخاب جیتنے کا اعلان کیا، دارالحکومت لیبرویل کے مرکزی چوراہوں پر فائرنگ شرو ع ہو گئی۔

بغاوت کرنے والے فوجی رہنماوں نے بونگو پر “غداری” کا الزام لگا کر گھر میں نظر بند کر دیا ہے جب کہ دیگر حکومتی شخصیات کو مختلف الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔

فوجی افسران نے ریاستی ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا،”صدر علی بونگو گھر میں نظر بند ہیں۔ ان کے اہل خانہ اور ڈاکٹر ان کے ساتھ ہیں۔”

بونگو کے بیٹے نورالدین بونگو ویلنٹین، جو صدر کے قریبی مشیر بھی تھے،کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں علی بونگو یہ کہتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں کہ،”میں تمام دوستوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دنیا بھر میں ہمارے لوگ موجود ہیں جو مجھے اور میرے اہل خانہ کو گرفتار کرنے کے خلاف آواز بلند کریں گے۔”

صدر علی بونگو نے مزید کہا،”میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہو رہا ہے۔ میں آپ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کے خلاف آواز بلند کریں۔”

فوجی افسران نے ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں کہا،”گیبون کے عوام کے نام پر… ہم نے موجودہ حکومت کو ختم کرکے امن کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

ٹیلی وژن پر آنے والے فوجیوں کے اس گروپ میں ایک درجن کرنل، الیٹ ری پبلیکن گارڈ کے ارکان، باقاعدہ فوجی اور پولیس اور سکیورٹی فورسز کے ارکان شامل تھے۔

ان افسران نے گیبون کی تمام سکیورٹی اور دفاعی افواج کی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہوئے “جمہوریہ کے تمام اداروں کو تحلیل” کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے مداخلت کا جواز پیش کرتے ہوئے “غیر ذمہ دارانہ، غیر متوقع طرز حکمرانی” کا حوالہ دیا جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر سماجی ماحول بگڑ رہا تھا۔اور بغاوت کا مقصد موجودہ حکومت کو ختم کرکے امن بحال کرنا ہے۔

گروپ نے اگلی اطلاع ملنے تک تمام سرحدوں کو بند رکھنے کا بھی اعلان کیا۔

بعد ازاں باغی رہنماوں نے جنرل برائس کلوٹیئرے اولیگوئی نگوما کو “عبوری صدر” نامزد کردیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here