امریکا: پاکستانی نژاد ڈاکٹر کوداعش کی مدد کرنے کا الزامیں جیل بھیج دیا گیا

0
123

شدت پسند عالمی تنظیم داعش کو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کرنے پر ایک پاکستانی ڈاکٹر کو 18 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی لائسنس یافتہ میڈیکل ڈاکٹر 31 سالہ محمد مسعود ریاست منیسوٹا کے ایک کلینک میں ریسرچ کوآرڈینیٹر کے طور پر ملازم تھا جس نے جنوری اور مارچ 2020 کے درمیان دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے کے لیے اپنے بیرون ملک سفر کے لیے ایک میسجنگ ایپلی کیشن کا استعمال کیا۔

امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ محمد مسعود نے داعش میں شمولیت کی اپنی خواہش کے بارے میں متعدد بیانات دیے، اس نے تنظیم اور اس کے سربراہ سے اپنی وفاداری کا عزم ظاہر کیا، انہوں نے نے امریکا میں ”لون ولف“ طرز کے دہشت گردانہ حملے کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

وفاقی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق محمد مسعود نے 21 فروری 2020 کو شکاگو سے عمان، اردن کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ خریدا اور وہاں سے شام جانے کا ارادہ کیا، 16 مارچ 2020 کو سفری منصوبہ تبدیل کردیا جب کہ اردن نے کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والے مسافروں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دیں۔

اس کے بعد محمد مسعود نے ایک ایسے فرد سے ملنے کے لیے مینیسوٹا سے لاس اینجلس جانے کا فیصلہ کیا جو ان کے خیال میں کارگو جہاز کے ذریعے داعش کے علاقے تک سفر میں ان کی مدد کرسکتا تھا۔

اسی سال 19 مارچ کو محمد مسعود منیسوٹا کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے جہاں سے لاس اینجلس جانے والی پرواز میں سوار ہونا تھا کہ ایف بی آئی کی مشترکہ دہشت گردی ٹاسک فورس نے انہیں گرفتار کر لیا۔

محمد مسعود نے 16 اگست 2022 کو داعشکو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد 25 اگست کو انہیں سزا سنائی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here