روس کا افریقی ملکوں کو 4 ماہ میں 50 ہزار ٹن گندم فراہم کرنیکا وعدہ

0
108

روسی صدرنے افریقی ملکوں کو 4 ماہ میں 50 ہزار ٹن گندم فراہم کرنیکا وعدہ کیا ہے ۔

اس سلسلے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز دو روزہ روس افریقہ سربراہی اجلاس میں افریقی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

روسی صدر نے عالمی معاملات میں براعظم افریقہ کے بڑھتے ہوئے کردار کو سراہا اور سیاسی اور کاروباری تعلقات میں اضافے کی پیشکش کی۔

پوٹن نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو یوکرین کے لیے امن کی اس تجویز کا باریک بینی سے تجزیہ کرے گا جس پر افریقی رہنماؤں نے عمل کرانے کی کوشش کی ہے۔ پوٹن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ ایک سنگین مسئلہ ہےاور ہم اس پر غور کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں ۔ روس اس افریقی اقدام کا احترام اور توجہ سے جائزہ لے رہا ہے۔‘‘

انہوں نے افریقی رہنماؤں کو یوکرین سے بات کرنے کی ترغیب دی ۔ یوکرین نے اس وقت تک بات چیت میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے جب تک روسی فوجیں واپس نہیں نکل جاتیں۔ پوٹن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ دوسرے فریق سے بھی بات کرنا ضروری ہے۔ ہم اپنے افریقی دوستوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس معاملے پر توجہ دی۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کہا کہ افریقی رہنما پوٹن کے ساتھ امن کی تجویز پر مزید تبادلہ خیال کے منتظر ہیں۔ سب صحارا افریقہ کے سب سے ترقی یافتہ ملک کی قیادت کرنے والے رامافوسا نے بھی براعظم افریقہ کے استحصال کے خلاف بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ان ممالک کو ہر صورت روکنا چاہئیے جو اپنی دولت اور اپنے اثاثوں کو افریقی معدنیات کے لحاظ سے شمار کرتے ہیں۔‘‘

پوٹن نے اپنی تقریر میں اس عہد کا اعادہ کیا کہ روس یوکرین سے اناج کی ترسیل کی اجازت دینے والے معاہدے سے دستبرداری کے بعدبھی افریقی ممالک کو اناج اور دیگر زرعی مصنوعات کی مسلسل فراہمی جاری رکھے گا۔ بحیرہ اسود کے معاہدے سے ماسکو کی دستبرداری نے عالمی خوراک کا بحران پیدا ہونے کے خدشاتمیں اضافہ کیاہے۔روسی رہنما نے کہا کہ ’’روس بین الاقوامی سطح پر زرعی پیداوار کی مسلسل فراہمی کے لئے ذمہ دار رہے گا اور مفت اناج اور دیگر سامان کی پیشکش کے ذریعے ضرورت مند ممالک اور خطے کی مدد کرتا رہے گا۔‘‘

انہوں نے جمعرات کو سربراہی اجلاس کے آغاز میں اعلان کیا کہ برکینا فاسو، زمبابوے، مالی، صومالیہ، اریٹیریا اور وسطی افریقی جمہوریہ کو اگلے تین سے چار ماہ میں پچیس ہزار سے پچاس ہزار ٹن روسی اناج فراہم کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بحیرہ اسود کے معاہدے کے تحت صومالیہ سمیت کئی ممالک کو سات لاکھ پچیس ہزار ٹن اناج بھیجا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے روسی صدر کی جانب سے بلا قیمت اناج کی ترسیل کے وعدے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اناج کے اس طرح کے عطیات ماسکو کے یوکرین سے اناج کی برآمدات میں کٹوتی کے اثرات کی تلافی نہیں کر سکتے۔

یوکرین روس کے ساتھ ساتھ دنیا کو اجناس کی فراہمی کرنے والا کلیدی ملک ہے۔ گوتیرس نے کہا کہ اقوام متحدہ ترکی، یوکرین، روس اور دیگر ممالک کے ساتھ اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس میں دیکھا گیا کہ یوکرین نے بتیس ملین ٹن سے زیادہ اناج برآمد کیااور جس کے نتیجے میں خوراک کی عالمی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here