ڈبلیو ایچ اوکی فنڈنگ روکنے کا یہ اچھا وقت نہیں ہے، اقوام متحدہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کورونا وائرس کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے لیے امریکی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا ہے۔

اس کے ردعمل میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ: ’وقت آئے گا جب ہم دیکھ سکیں گے کہ وبا کیسے پھیلی اور عالمی سطح پر اس سے اتنی تباہی کیسے ہوئی۔۔۔ لیکن ابھی یہ وقت نہیں۔۔۔ یہ ایسا وقت نہیں کہ عالمی ادارہ صحت کی امدادی کارروائیوں کے لیے اس کے وسائل کم کر دیے جائیں۔‘

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ ’ایسے وقت میں ہمیں معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں ایسی ہدایات ملیں جن پر ہم عملدرآمد کر سکیں۔ ایسا عالمی ادارہ صحت نے کیا ہے۔ ہم اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘

امریکی ایوان نمائندگان میں وزارت خارجہ کی کمیٹی کے چیئرمین ایلیئٹ اینجل نے کہا ہے کہ ’اس بحران کی صورتحال مزید خراب ہونے سے صدر اپنا اصل سیاسی رویہ ظاہر کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت پر الزام لگایا جائے، چین پر الزام لگایا جائے، سیاسی حریفوں پر الزام لگایا جائے یا اپنے سے پہلے رہنے والے سربراہان پر الزام لگایا جائے۔‘

تاہم صدر ٹرمپ کو ان کی جماعت ریپبلکن پارٹی کے بعض رہنماو¿ں کی طرف سے حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔

واضع رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ اس کے 194 رکن ملک، دو ایسوسی ایٹ ممبر اور بیرون امداد سے ہوتی ہے۔

اس کی ممبرشپ فیس کا تعین ایک ملک کی دولت اور آبادی کے تحت کیا جاتا ہے۔

سنہ 2020 سے 2021 کے لیے افغانستان کی ممبرشپ فیس 33500 ڈالر تھی جو کہ کل ممبرشپ فیس کا 0.007 فیصد تھا۔ امریکی کی ممبرشپ فیس 11 کروڑ 60 لاکھ تھی جو کل ممبرشپ فیس کا 22 فیصد ہے۔

لیکن رکن ممالک کی طرف سے دی جانے والی ممبرشپ فیس عالمی ادارہ صحت کی کل فنڈنگ کا ایک چوتھائی سے بھی کم حصہ ہے۔ مختلف ممالک اور تنظیمیں اسے امداد دیتی ہیں جو اس کی فنڈنگ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2018 سے 2019 میں اسے امریکہ نے 40 کروڑ دے کر سب سے بڑی امداد دی تھی۔ اس کے بعد بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاو¿نڈیشن، برطانیہ اور جرمنی نے امداد دی تھی۔

عالمی ادارہ صحت کے لیے یہ 40 کروڑ اس کی کل امداد کا 15 فیصد سے کم حصہ تھا۔

Share This Article
Leave a Comment