جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022 قومی اسمبلی سے منظور

0
194

پاکستان کے قومی اسمبلی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کیا جب کہ حکومتی اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ف)، بی این پی (مینگل) اور ایم کیو ایم کے علاوہ جماعت اسلامی نے بل میں شکایت کنندہ پر 5 سال سزا کی شق پر اعتراض اٹھایا۔

رکن اسمبلی اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ لاپتا افراد کے معاملے پر خوف کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر کاٹنے کو تیار نہیں۔ شکایت کنندہ پر الزام ثابت نہ ہونے پر 5 سال قید نا انصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کی برآمدگی کے بجائے لواحقین کو ان کی لاشیں دی جا تی ہیں۔

بی این پی (مینگل) نے شکایت کنندہ کیخلاف سزا تجویز کرنے کی شق بل سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کا بل ٹھیک ہے مگر شق 514 میں ترمیم درست نہیں۔ حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے کے لاپتا افراد کو بازیاب کروائے۔

رکن اسمبلی اسامہ قادری نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ سال ہا سال سے لوگ لاپتا ہیں۔ ان کے غم میں نڈھال لوگوں پر سزائیں تجویز کرنا درست نہیں۔

علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی نے بھی جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین میں شکایت کنندہ پر سزا کی تجویز کی مخالفت کی، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل سے معترضہ شق نکال دی۔بعد ازاں قومی اسمبلی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ء منظور کرلیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here