عراق میں کردوں کے ٹھکانوں پرایران کے ڈرون ومیزائل حملے،9 افرادہلاک

0
226

ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے بدھ کے روز ہمسایہ ملک عراق کے شمال میں واقع کرداکثریتی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پرمیزائل اور ڈرون داغے ہیں۔اس حملے کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

عراق کے خودمختارشمالی علاقے کردستان کے وزیر صحت سمن بارزانچی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت اربیل اور سلیمانیہ کے قریب ہونے والے حملوں میں نو افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں۔بارزانچی نے ایک بیان میں کہا کہ بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عراقی کرد ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح کردستان میں سلیمانیہ کے قریب ایرانی کردوں کے کم سے کم 10 ٹھکانوں کو ڈرون حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

جلاوطن ایرانی کرد حزب اختلاف کی جماعت ’کومَلا‘ کے ایک سینئر رکن نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ان کے کئی دفاتر پر بھی حملے کیے گئے۔

عراقی کرد شہر کوئے کے میئر طارق حیدری نے ایک حملے میں حاملہ خاتون سمیت دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ان میں بعض زخمیوں کو تشویش ناک حالت میں اربیل کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ان حملوں کے بعد ایران کی ایلیٹ ملٹری اور سکیورٹی فورس پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ خطے میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

پاسداران انقلاب نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہاہے کہ یہ آپریشن اس وقت تک اپنے پورے عزم کے ساتھ جاری رہے گاجب تک کہ خطرے کو مؤثرطریقے سے پسپا نہیں کردیاجاتا، دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کو تباہ نہیں کردیا جاتا اور کرد علاقے کے حکام اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کردیتے ہیں۔

عراق کی وزارت خارجہ نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ایرانی سفیر کو طلب کرکے عراقیوں پرحملوں پر احتجاج کیا جائے گا۔عراق اس کارروائی کواپنی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔

رواں ماہ ایران میں ایک نوجوان کردخاتون مہساامینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔شمال مغربی کرد شہرسقزسے تعلق رکھنے والی 22 سالہ امینی کو 13 ستمبر کو دارالحکومت تہران میں اخلاقی پولیس نے”نامناسب لباس“پہننے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔وہ کوما میں جانے کے بعد اسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔

گذشتہ ہفتے عشرے کے دوران میں اس نوجوان خاتون کی ہلاکت کے ردعمل میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے ایران کو ہلا کررکھ دیا ہے۔خاص طور پر شمال مغرب میں جہاں ملک کی ایک کروڑ سے زیادہ کرد آبادی رہتی ہے۔ایرانی حکام شمالی عراق میں روپوش مسلح ایرانی کرد باغیوں پر الزام عاید کررہے ہیں کہ وہ ملک میں حالیہ بدامنی میں ملوث ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here