ڈینئل پرل قتل کیس میں ملوث 4 افراد کی رہائی روک دی گئی

0
288

جمعے کے دن سندھ حکومت نے احکامات جاری کیے کہ ان چار افراد کی رہائی روک دی جائے جن کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک روز قبل ڈینئل پرل کے قتل میں بری الذمہ قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعے کو امریکہ نے عدالت کے اس فیصلے کو ”دہشت گردی کے متاثرین کے لیے توہین آمیز” قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ پرل کے قتل کی حکمت عملی ملزم احمد عمر شیخ نے ترتیب دی تھی اور اس جرم کی پاداش میں انھیں 2002ءمیں سزائے موت دی گئی، جو بعد میں عمر قید میں تبدیل کی گئی تھی۔

عمر شیخ کو 1999ءمیں بھارت کی ایک جیل سے ا±س وقت آزاد کیا گیا جب ایک بھارتی طیارے کو نئی دہلی سے اغوا کر کے کابل لے جایا گیا اور اس کے عوض بھارت سے مسعود اظہر اور احمد عمر سعید شیخ کی رہائی طلب کی گئی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار کہتے ہیں کہ پرل ایک کہنہ مشق صحافی تھے اور ان کا قتل تمام پاکستانی صحافیوں کے لیے صدمے کا باعث تھا۔ انھوں نے کہا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں صحافیوں کے قاتلوں کو سزا نہیں ملتی، یہ بات فخر کا باعث ہے کہ پاکستان نے پرل کے قاتلوں کو سزا دی۔

شہزادہ ذوالفقار کہتے ہیں کہ پرل کے قتل میں ملوث افراد کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک ایسے وقت رہا کرنے کا فیصلہ کیا جب ملک کرونا وائرس وبا کی لپیٹ میں ہے اور جس کی وجہ سے شک و شبہات نے جنم لیا ہے کہ اس وقت یہ فیصلہ کیوں کیا گیا۔

دوسری جانب، آئی ایس پی آر کے برگیڈیئر آصف ہارون کا کہنا ہے کہ پرل کے قتل میں ملوث افراد کو رہا کرنا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا اور اس قسم کے فیصلے انھوں نے ماضی میں بھی کیے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر عدالت پر کوئی دباو¿ ہوگا جس کی وجہ سے انھوں نے یہ فیصلہ کیا۔

لیکن، برگیڈیئر آصف نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ فیصلہ سندھ کے صوبے میں کیا گیا اور اس کا وفاق سے کوئی تعلق نہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پرل کیس میں چار افراد کی رہائی کو روکنے کا فیصلہ پاکستان نے آزادانہ طور پر کیا ہے اور اس کا امریکہ کی طرف سے مذمت کے بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here