بھارت: پاکستانی حمایت یافتہ کشمیری رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا

0
286

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے پاکستانی حمایت یافتہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور اس میں معاونت کے جرم میں دو بار عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

یاسین ملک کو سزا سنائے جانے سے قبل کشمیر میں سرینگر کے کئی علاقوں میں مکمل شٹ ڈاؤن کیا گیا۔

یاسین ملک سمیت دیگر 15 افراد پر 2017 میں دہشت گردوں کی فنڈنگ کا مقدمہ درج تھا۔

بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی نئی دہلی میں قائم خصوصی عدالت نے 19 مئی کو یاسین ملک اور دیگر 15 ملزمان کو 2017 میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے حوالے سے درج مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔

عدالت نے 19 مئی کو سماعت کے موقع پر یاسین ملک اور دیگر افراد کو سزا سنانے کے لیے 25 مئی کی تاریخ مقرر کی تھی۔ عدالت نے جرمانے کے تعین کے لیے قومی تحقیقاتی ادارے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) حکام کو یاسین ملک کی مالی صورتِ حال کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی تاکہ عدالت ان پر عائد کیے جانے والے جرمانے کا درست تعین کرسکے۔

بدھ کو عدالت نے سزا کے تعین کے لیے سماعت شروع کی تھی این آئی اے نے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔البتہ عدالت نے یاسین ملک کو دو بار عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ ان کے وکیل کے مطابق یاسین ملک سزا کے خلاف اپیل کرسکیں گے۔

کشمیری رہنما یاسین ملک پر جو مقدمات قائم کیے گئے تھے بھارتی قوانین کے مطابق ان کی زیادہ سے زیادہ سزا موت اور کم از کم عمر قید ہے۔

این آئی اے بھارت میں انسدادِ دہشت گردی کی ٹاسک فورس ہے اور اسے ملک کے کسی بھی حصے میں پیش آنے والے مبینہ دہشت گردی کے واقعے کی از خود تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

اس ادارے کو تحقیقات کے لیے متعلقہ صوبائی اور وفاق کے زیرِ انتظام علاقے کی انتظامیہ کی اجازت بھی ضروری نہیں ہے۔ بھارت کی وزارتِ داخلہ کے ایک حکم نامے کے مطابق این آئی اے خصوصی عدالتوں میں ملزمان کے خلاف مقدمے بھی چلاسکتی ہے۔

واضح رہے یاسین ملک نے کچھ عرصہ پہلے عدالتی کارروائی کے دوران کہا تھا کہ عدالت بھارتی حکومت کی ایما پر انہیں جھوٹے الزامات میں مجرم ٹھہراکر سزا دینے کے لیے غلط طور طریقہ استعمال کررہی ہے۔ اس لیے وہ احتجاجاً اپنے دفاع میں وکیل مقرر نہیں کریں گے۔

یاسین ملک کی طرف سے بار بار اپنا وکیل مقرر نہ کرنے کا مؤقف اختیار کرنے کے بعد جج نے از خود ان کے لیے عدالتی معاون مقرر کیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت کی جانب سے سزا کا فیصلہ سنانے سے قبل اپنے بیان میں یاسین ملک نے کہا کہ آٹھ جولائی 2014 کو کشمیری عسکری کمانڈربرہان وانی کی ہلاکت کے بعد انہیں 30 منڈ کے اندر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یاسین ملک نے عدالت میں کہا کہ وہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد جموں و کشمیر میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی مزاحمت میں کسی بھی طرح ملوث نہیں تھے۔

انہوں ں ے عدالت میں کہا کہ وہ 1994 میں کشمیر کی آزادی کے لیے بندوق کا استعمال ترک کرچکے تھے اور اس کے بعد مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے اصول کو اپنا کر کشمیر میں سیاست کررہے تھے۔

یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی نے انہیں پاسپورٹ فراہم کیا تھا اور بھارت نے غیر ممالک کا دورہ کرنے، اہم رہنماؤں سے ملنے، بیانات دینے اور سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی تھی کیوں کہ میں ایک مجرم نہیں تھا۔

کشمیری رہنما یاسین ملک نے کہا کہ انہوں نے بھارت کے سات وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا ہے اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز کو چیلیج کیا کہ وہ یہ ثابت کریں کہ وہ گزشتہ 28 برسوں کے دوران کسی پُر تشدد یا عسکری کارروائی میں ملوث رہے ہوں۔

انہوں نے این آئی اے کی طرف سے سزائے موت دینے کے مطالبے کے جواب میں کہا ”میں عدالت سے کسی چیز کے لئے بھیک نہیں مانگوں گا۔ اگر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ میں گزشتہ اٹھائیس برس کے دوراں کسی دہشت گرد کارروائی میں ملوث رہا ہوں تو میں سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا اور سزائے موت کو بھی قبول کروں گا ”۔

این آئی اے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے جب عدالت کو بتایا کہ یاسین ملک وادی کشمیر سے اقلیتی برہمن ہندو فرقے یا کشمیری پنڈتوں کے انخلا کے بھی ذمہ دار ہیں تو اس پر جج کا کہنا تھا:”ہمیں اس طرح کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہیے۔ یہ دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقدمہ ہے اور ہمیں اس کے حقائق کے اندر رہ کر بات کرنی چاہیے”۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here