ایران شامیوں اور یمنیوں کے قتل میں ملوث ہے، صاحبزادی سابق صدر رفسنجانی

0
264

ایران کے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ رفسنجانی نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ ایرانی نظام حکومت شامیوں اور یمنیوں کے قتل میں ملوث ہے۔

یہ انکشاف پیر کے روز ”ایران آبزرویٹری” کو دیے گئے انٹرویو میں سامنے آیا۔ سابقہ رکن پارلیمنٹ نے باور کرایا کہ ان کا ملک پانچ لاکھ شامیوں کو موت کی نیند سلانے میں ملوث ہے۔ مزید یہ کہ تہران حوثیوں کی سپورٹ کے ذریعے یمنیوں کی ہلاکت کا بھی سبب ہے۔

فائزہ رفسنجانی نے واضح کیا کہ ایران نے روس کے شانہ بشانہ بشار الاسد کی حکومت کو اُس کے حریفوں کے خلاف ہر طرح کی عسکری اور مالی سپورٹ فراہم کی۔ اس کے نتیجے میں پانچ لاکھ شامی موت کا شکار اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔

فائزہ نے یہ بھی باور کرایا کہ اُن کے ملک کی جانب سے گذشتہ سات برس تک یمن میں حوثی ملیشیا کے لیے عسکری سپورٹ نے تنازع کو بھڑکایا اور صنعاء اور ملک کے دیگر حصے حوثیوں کے قبضے میں رہے۔

رفسنجانی کی بیٹی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اسرائیل نے جتنے فلسطینی قتل کیے ہیں ان سے زیادہ ایران نے مسلمانوں کا خون بہایا ہے۔

سابق خاتون رکن پارلیمنٹ کے مطابق ”موجودہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ پردے کے پیچھے بعض افراد ہیں جو ان کو چلا رہے ہیں اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہیں۔ ابراہیم رئیسی صدر کے منصب پر پہنچ گئے جب کہ انتظامی میدان میں ان کا کوئی ریکارڈ نہ تھا۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے سات ہزار صفحات پر مشتمل منصوبے رکھتے ہیں تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی پروگرام نہیں پیش کیا گیا جو اقتصادی ماہرین کے لیے قابل قبول ہو… ابراہیم رئیسی رہبر اعلی کے جاں نشیں ہونے کے اہل نہیں ہیں ”۔

انٹرویو کے اختتام پر فائزہ رفسنجانی کا کہنا تھا کہ ”ایرانی نظام حکومت نے اپنے عوام کو اسرائیل، امریکا اور شاہ ایران پہلوی کے نظام سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ ہمارے عوام آج جن مصائب سے دوچار ہیں ان میں مذکورہ فریقوں کا کوئی ہاتھ نہیں ”۔

رفسنجانی کا کہنا تھا کہ ”اگر ہمارے پاس صحیح انتظامیہ ہوتی تو ہم پر پابندیاں نہیں لگتیں، ہم خود اپنے دشمن ہیں ”۔

واضح رہے کہ 2011ء میں سابق رکن پارلیمنٹ فائزہ رفسنجانی کو چھ ماہ قید اور پانچ سال کے لیے سیاسی، ثقافتی اور صحافتی سرگرمیوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان پر ”ایرانی حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کی سرگرمیوں ” کا الزام تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here