افغانستان سرحد پر باڑ ضرور لگے گا اور قائم رہے گا، پاکستانی فوج

0
235

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغانستان سرحد پر باڑ کو لگانے میں پاکستانی شہدا کا خون شامل ہے، یہ ناصرف مکمل ہو گی بلکہ قائم بھی رہے گی۔

’اس (باڑ) کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں، انھیں محفوظ بنانا ہے۔ یہ امن کی باڑ ہے، یہ مکمل ہو گی، اور انشااللہ قائم رہے گی۔‘

بدھ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلح افواج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بارڈر مینیجمنٹ کے تحت پاک، افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام تقریباً 94 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور دونوں طرف بسنے والے لوگوں کی سکیورٹی، آمدورفت اور تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے یہ موجودہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار میں آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مسلسل ایسی ویڈیوگردش کرتی رہی ہیں جن میں سرحد پر سکیورٹی کے لیے نصب خار دار تاروں کو اکھاڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ان ویڈیوز کے بعد افغان طالبان کی جانب سے ایسے بیان بھی سامنے آئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وہ اس سرحد (ڈیورنڈ لائن) کو تسلیم نہیں کرتے۔ تاہم بدھ کے روز افغان دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ طالبان حکومت مسائل کے حل کے لیے افہام و تفہیم، بات چیت اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات پر یقین رکھتی ہے، اسی لیے اس مسئلے (باڑ اکھاڑنے کے واقعات) کو ‘سفارتی طور’ پر حل کیا جائے گا۔

بدھ کو ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افواہوں، غلط فہمیوں، اور سپائلرز کا سدِ باب کرنے کے لیے مقامی طور پر پیش آنے والے اِکا دُکا واقعات (باڑ کو نقصان پہنچانا) کو بردباری اور مکمل احتیاط سے حل کرنا ہے تاکہ بنیادی مقصد، یعنی امن کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اطراف حکومتی سطح پر اس حوالے سے مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سنہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں ایک اہم آپریشن دواتوئی کیا گیا، جس کے نتیجے میں پاکستان افغانستان سرحد پر مکمل ریاستی رٹ بحال ہوئی ہے۔

’یہ ایک ایسا علاقہ تھا جہاں مشکل ترین موسمی حالات اور ناقابلِ رسائی علاقے تھے جو دہشتگردوں کو سرحد کی دونوں جانب نقل و حرکت کی سہولت میسر کرتے تھے اور اسی وجہ سے یہاں باڑ لگانے کا کام بھی مکمل نہیں ہو سکا تھا، جو اب مکمل کر لیا گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اگست 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے اچانک انخلا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے براہ راست اثرات پاکستان کی سکیورٹی پر پڑے اور مغربی سرحد کی مینیجمنٹ کے تحت جو کام جاری ہیں وہ معینہ مدت میں پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سرحد پر پاکستان کی طرف 1200 سے زیادہ پوسٹس ہیں جبکہ دوسری جانب (افغانستان) صرف 377 پوسٹس ہیں۔ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک سے دوسری پوسٹ کے درمیان سات سے آٹھ کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کے نتیجے میں دوسری جانب (افغانستان) سے کسی بھی قسم کی تخریبی کارروائی کو چیک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here