گوادر دھرناجاری : ضلع بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال،کوسٹل ہائی وے بلاک

0
298

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اٹھارویں روز سے جاری ”گوادر کو حق دو تحریک“کی اپیل پر آج ضلع بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال سے کاروباری مراکز بند جبکہ مکران کوسٹل ہائی وے کو پسنی،اورماڑہ اور سر بند ن کے زیروپوائنٹ پر دھرنا دیکر بند کیا گیا ہے جس سے ہر طرح کی ٹریفک معطل ہے۔

کوسٹل ہائی وے کی بندش ”گوادرکو حق دو تحریک“کی کال پر کی گئی جبکہ شڑڈاؤن ہڑتال کی کال تحریک کی حمایت میں گوادر، پسنی اور اورماڑہ کے انجمن تاجران کی کال پر کیا گیاہے۔

ضلع بھر کے ماہیگیر آج سمندر نہیں گئے اور کوسٹل ہائی وے پر دھرنے میں شامل ہیں۔

پسنی زیرو پوائنٹ میں خواتین،مرد اور بچوں کی بڑی تعدادنے نوجود ہے جنہوں نے روڈ کو بلاک کرکے دھرنا دیا ہوا ہے۔جس سے کراچی سے گوادر جانے والی ٹریفک معطل ہے۔

احتجاج کے باعث ہزاروں مسافر گاڑیاں اپنے منزل تک پہنچ نہیں سکے۔

شٹرڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے مالیاتی ادارے بھی بند ہیں اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری کم رہی جبکہ گذشتہ شب دھرنا منتظمین سے حکومتی وفد کا مزاکرات کے پانچویں دورمیں سات دن میں تمام مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کی گئی اور کوسٹ گارڈ کے زیر حراست کشتیوں اور کسٹم کے زیر حراست گاڑیاں مالکان کے حوالے کرنے کایقین دلایاگیاجس پرمولانا ہدایت الرحمان نے دھرنا شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل کوسٹل ہائی ویز پر طے شدہ منصوبے کے مطابق احتجاج کیا جائے گا جبکہ کل تمام افراد سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

مولانا ہدایت الرحمان نے حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوسٹ گارڈ کی جانب سے تحویل میں لیے گئے تمام کشتیاں واپس کی جائیں گی جس کی ذمہ داری ظہو ر بلیدی نے خو د لی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کل کوسٹل ہائی ویز پر طے شدہ منصوبے کے مطابق احتجاج کیا جائے گا جبکہ کل تمام افراد سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بارڈر کے مسئلے پر 7 دن کی مہلت مانگی ہے کہ 7 دن کے اندر تمام معاملات کو نمٹایا جائے گا۔

انہوں نے حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر اداروں نے ہمارے کسی بھی بندھے کو اٹھایا یا لاپتہ کیا تو اس کا مطلب یہی ہوگا کہ ہمارا اور حکومت کے درمیان معاہدہ ختم ہے۔

انہوں نے تمام شرکاء کی جرات و ہمت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کا آخری فیصلہ آپ تمام افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر کیا جائے گا۔

آج کے دھرنے میں مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ رات کو باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ ہوا کہ دھرنا جاری رہے گا۔ اور اب مزاکرات صرف وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکریٹری بلوچستان اور کورکمانڈر بلوچستان سے ہی ہونگے۔

مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ حکومتی وفد نے سرحدی تجارت کی بحالی کے لئے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے اور اس دھرنے کے تمام بڑے مطالبات پر عملدرآمد تک ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

دھرنے میں شریک شہریوں کا کہنا ہے کہ دھرنا منتظمین کا فیصلہ ہمیں قبول ہے اور احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہبلوچستان حکومت بے بس ہے گذشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک تقریب میں سرحدی کاروبار کھولنے کا باقاعدہ اعلان کیا لیکن ایف سی نے وزیر اعلیٰ کی حکم کو تسلیم نہیں کیا۔

دھرنا شرکا کا کہنا ہے نے کہا کہ پانچ مرتبہ بلوچستان کے وزراء یہاں مزاکرات کے لیے آئے ہیں لیکن وعدوں کے علاوہ عملی طور پر وہ کچھ نہیں کرسکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here