فیس بک بچوں اور جمہوریت کیلئے نقصاندہ ہے، سابق عہدیدارکا انکشاف

0
234

فیس بک کی ایک سابق عہدیدار فرانسس ہوگن نے امریکی سینیٹ کو بتایا ہے کہ فیس بک کی مصنوعات بچوں اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

فرانسس ہیوگن نے امریکی سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے بیان میں کہا ہے کہ فیس بک کی انتظامیہ کو معلوم ہے کہ پلیٹ فارم کو کیسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے لیکن وہ منافع کی غرض سے ایسا کرنے سے گریزاں ہے۔

تاہم فیس بک کا کہنا ہے کہ فرانسس ہیوگن جنموضوعات پر بات کر رہی ہیں، انھیں ان چیزوں کا پتا ہی نہیں ہے۔

فیس بک دنیا کا سب سے بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کے ماہانہ سرگرم صارفین کی تعداد 2.7 ارب ہے۔ کروڑوں لوگوں ان کے دیگر پلیٹ فارم وٹس ایپ اور انسٹاگرام بھی استعمال کرتے ہیں۔

فیس بک کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا ہے اور کمپنی پر الزام ہے کہ انھوں نے صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور غیر درست معلومات کے پھیلاؤ کے لیے ناکافی اقدامات کیے ہیں۔

منگل کے روز امریکی سینٹ میں دونوں جماعتوں ڈیموکریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی کے اراکین اس بات پر متفق نظر آئے کہ کمپنی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ دونوں جماعتوں میں اتفاقِ رائے قدرے نایاب چیز ہے۔

فرانسس ہیوگن جو فیس بک کی سوک انٹیگرٹی شعبے میں پروڈکٹ مینیجر کے طور پر کام کر چکی ہے، انھوں نے پہلے خفیہ رہ کر امریکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ فیس بک کی اندرونی معلومات شیئر کیں۔ اب وہ منظر عام پر آ چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے فیس بک کو معلوم ہو چکا ہے کہ لوگوں کے غصے کو ابھار کر ان کو اپنے پیچ پر زیادہ دیر تک روک سکتے ہیں جس کی وجہ سے ان کیمنافع میں اضافہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے کہ منافرت والے مواد کی تشہیر سے معاشروں کو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن وہ منافع کمانے کے لیے اس کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فرانس ہوگن کے انسٹاگرام کے بارے میں الزامات بہت سنگین ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فیس بک کی اپنی ریسرچ کے مطابق انسٹا گرام پلیٹ فارم نوجوانوں کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ انسٹاگرام بھی فیس بک کی ہی ملکیت ہے۔

انھوں نے بتایا کہ فیس بک کی اپنی ریسرچ کے مطابق بیس برس سے کم عمر کی 13 فیصد لڑکیوں نے کہا ہے کہ انسٹاگرام کو استعمال کرنے کی وجہ سے ان میں خود کشی کے رجحانات جنم لیتے ہیں۔

فرانسس ہیوگن نے کہا ہے کہ اس بارے بہت ریسرچ موجود ہے کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کی ایک وجہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انسٹا گرام پر جہاں لوگ اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہیں اس سے لوگوں میں اپنی جسامت کے حوالے منفی خیالات جنم لیتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کے فیس بک میں کام کرنے کے دوران انھوں نے بارہا منافع اور صارفین کی حفاظت میں چپقلش دیکھی اور فیس بک نے ہمیشہ اپنے مالی منافع کو ترجیح دی۔

وہ چاہتی ہیں کہ کانگریس کو فیس بک کے پلیٹ فارمز کی نگرانی کرنی چاہیے۔ فرانسس ہیوگن کا کہنا ہے کہ اگر یہ کمپنی پر چھوڑ دیا گیا تو وہ ہمیشہ اپنے منافع کو ترجیح دے گی۔

انھوں نے کہا: ’میں سمجھتی ہوں کہ اب بھی وقت ہے لیکن اس میں دیر نہیں ہونی چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ انھوں نے جو دستاویزات افشا کی ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیس بک نے بارہا مالی منافع کو صارفین کی حفاظت پر ترجیح دی ہے۔

فیس بک نے کہا کہ تمام الزامات گمراہ کن ہے اور اس نے چالیس ہزار ایسے ملازمین رکھے ہوئے ہیں جو منافرت انگیز مواد کی تشہیر کو روکنے کے لیے کام کرتے ہیں۔

فرانسس ہیوگن نے کمپنی میں کام چھوڑنے سے پہلے کمپنی کی اندرونی دستاویزات کی نقل تیار کیں۔ انھوں نے یہ معلومات وال سٹریٹ جرنل کو مہیا کیں اور پچھلے تین ہفتوں سے وہ ان معلومات کو افشا کر رہی ہیں۔

انھوں نے اپنے انکشافات میں کہا ہے کہ فیس بک کے صارفین کے لیے دہرے معیار ہیں۔ مشہور شخصیات، سیاستدانوں اور فیس بک کے ہائی پروفائل صارفین کیساتھ کمپنی کا برتاؤ مختلف ہے۔

انھوں نے فیس بک کے شیئر ہولڈرز کی جانب سے کمپنی پر دائر کیے گئے مقدمے کا بھی انکشاف کیا ہے جس میں فیس بک نے کمیرج اینالٹکا ڈیٹا سکینڈل میں یو ایس ٹریڈ کمیشن کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کے عوض سمجھوتہ کیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here