پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین بدرالدین کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں گندم کی اجرائی قیمت سب سے زیادہ بلوچستان میں مقرر کی گئی ہے جو صوبائی حکومت کی نااہلی اور عوام دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ اس سے صوبے میں فلور ملز انڈسٹری زوال پزیر ہو گی اور آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا جو عوام کے ساتھ ظلم کے سوا کچھ نہیں۔
گزشتہ روز میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں گندم اجرائی کی سب سے زیادہ قیمت بلوچستان میں رکھی گئی ہے، خود مرکزی اور صوبائی حکمران اس بات کا برملا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ بلوچستان میں 71فیصد تک لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ آزاد ذرائع اس سے بھی تشویشناک بتاتے ہیں جس صوبے میں سب سے زیادہ غربت اور پسماندگی ہو وہاں گندم کی اجرائی قیمت سب سے زیادہ رکھنا ظلم کے سوا کچھ نہیں۔
محکمہ خوراک بلوچستان نے 2ہزار روپے فی من کے حساب سے گندم کی خریداری کی ہے جو صرف اور صرف زمینداروں کو سپورٹ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں حالانکہ بلوچستان حکومت کو غریب عوام کو ریلیف دینے کی پالیسی اپنانی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور محکمہ خوراک صوبے کے لئے درکار گندم کی وافر مقدار میں خریداری کرسکی ہے اور نہ ہی وہ اس کی رعایتی نرخوں پر حصول میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں غربت کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہاں سب سے کم قیمت پر گندم کا اجرا کیا جانا چاہیے تھا تاکہ عام عوام کو ریلیف ملتا لیکن اس کے برعکس پورے ملک میں گندم کی اجرائی قیمت سب سے زیادہ بلوچستان میں رکھی گئی ہے جو ستم ظریفی کے مترادف ہے اس سلسلے میں جاری کردہ نوٹیفکیشن ظلم اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کابینہ میٹنگز میں اس امر کا اعادہ کیا گیا تھا کہ تمام صوبے 1950روپے فی من کے حساب سے گندم کااجرا کریں گے لیکن یہاں کئی گنا زیادہ قیمت پر فلور ملز کو گندم کا اجرا کیا جارہا ہے۔
1950روپے کے علاوہ گندم کی ٹرانسپورٹیشن و دیگر خرچے بھی گندم کی اجرائی قیمت میں شامل کئے جارہے ہیں جس کے باعث فلور ملز کو 5500سو بھی زیادہ قیمت پر 100کلو گرام گندم مل رہی ہے یہ صوبے کی عوام اور فلور ملز انڈسٹری دونوں کے لئے تباہ کن ہے انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں عوامی مفاد کے ان منصو بوں کے دور دور تک کوئی آ ثار دیکھا ئی نہیں دیتے جو وفا قی یا پھر دیگر صو بوں میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے بنا ئی جا تی ہیں اس کی وجہ سے بلو چستان کی عوام کو ملک کے دیگر صو بوں کے مقابلے میں زیا دہ مشکل اور چیلنجز کا سامنا ہے اوربد ترین پسما ندگی کے ہو تے ہو ئے صو با ئی حکومت کی جا نب سے عوام کو ریلیف اور سبسڈی نہ دینا حیران کن امر ہے۔