بلوچ نيشنل مومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے بین الاقوامی آگاہی مہم کے تحت جرمنی زون نے بروز جمعرات جرمنی کے شہر گوٹنگن میں ایک حتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔اس ریلی میں بی این ایم کے ممبران اور دوسری آزادی پسند پارٹی کے ورکرز اور مقامی لوگوں نے بھرپور شرکت کی، جن میں خواتین اور بچوں کی ایک کثیر تعداد شامل تھی۔
شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے تھے اور انھوں نے پاکستانی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔ مقررین نے احتجاجی ریلی سے خطاب بھی کیا۔
مقررین نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد بلوچستان میں ہونے والی پاکستانی جبر کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔ پاکستانی جبر میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان بلوچستان کی قومی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے۔ شروع میں بلوچ سیاسی جہد کاروں کو جبری طور پر اٹھانا شروع کردیا گیا۔ اس کے بعد مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
مقررین نے کہا کہ اب پاکستان کی جابر ریاست اجتماعی سزا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچے ہیں کہ وہ بلوچ عورتوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ قابض ریاستی افواج کی جانب سے کئی عورتوں کی عزت کو تار تار کیا گیا ہے۔ حالیہ دنوں اس طرح کا ایک واقعہ آواران میں پیش آیا جہاں پاکستان کی جابر فوج نے ایک مظلوم باپ نورجان کو اٹھاکر ٹارچر کیا۔ بعد میں اسے اس ضمانت پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ اپنی بیٹی کو آرمی کیمپ میں پیش کرے لیکن نور جان نے اپنی بیٹی کو پاکستان کی فوج کے سامنے پیش کرنے کی ذلت سے بچنے کے لیے خودکشی کو ترجیح دی۔
گوٹنگن یونٹ کے سینئر ممبر فرہاد بلوچ نے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ دنیا کو اپنی آنکھیں کھول کر اس مظالم کو دیکھنا ہوگا۔ بلوچ قوم کو بیرونی ممالک کی عملی ہمدردی کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان مظالم کے خلاف اکھٹے ہو کر عملی طور پر آواز اٹھانا چاہیئے۔ یہی وقت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی آواز بن جائیں۔ ہم یہاں بطور مہاجر زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے ۔ ہم تو پہلے سے کالونیلزم اور فاشزم کے ہاتھوں پس رہے ہیں۔ ہم نے کل بھی ان کے خلاف آواز اُٹھایا اور آج بھی آواز اُٹھا رہے ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بانک سمرن بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ سرزمین کو فوجی طاقت کے زور پہ قبضہ کیا ہے اور آج تک ہم پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ مغربی طاقتیں پاکستانی مظالم کے خلاف بات کرنے کی بجائے آج مختلف ذرائع سے پاکستان کو سپورٹ کررہی ہیں۔
مظاہرے میں میر داد بلوچ اور بانک شاری بلوچ نے پمفلٹ پڑھ کر لوگوں کو سنایا۔