امریکی فوج کی افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں،واپسی کا وقت آگیا، جو بائیڈن

0
192

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے گیارہ ستمبر تک امریکی اور اتحادی افواج کے انخلا کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ پر نائن الیون کے دہشت گرد حملے کے 20 سال بعد امریکی فوج کے افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے اہداف حاصل کیے جا چکے ہیں۔

دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قوم سے خطاب کے دوران صدر بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ منتشر ہو چکی ہے اور اسامہ بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچایا جا چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ کی اس طویل ترین جنگ کو انجام تک پہنچایا جائے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ میں افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی کی نمائندگی کرنے والا چوتھا امریکی صدر ہوں، اس سے پہلے دو ری پبلکن اور دو ڈیموکریٹک صدر افغانستان کی جنگ کے خاتمے کی کوششیں کر چکے ہیں۔ اور اب یہ ذمہ داری پانچویں صدر کے پاس نہیں جانی چاہیے۔

صدر بائیڈن کے بقول، امریکہ پر دہشت گرد حملے کے بعد جب اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا فیصلہ کیا تو انہوں نے اس کی تائید کی تھی۔ اور بعد ازاں وہ آٹھ سال کے بعد سابق صدر باراک اوباما کی ایما پر افغانستان گئے اور انہوں نے کنڑ وادی جیسے علاقوں کا دورہ کیا۔

صدر کے بقول، “میرا پہلے سے خیال پختہ ہو گیا تھا کہ افغانستان کے پائیدار سیاسی حل کے لیے افغان قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، امریکی اور اتحادی افواج میں اضافہ افغانستان میں مستحکم حکومت قائم نہیں کر سکتا۔”

صدر بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے اتحادیوں، فوجی لیڈروں، قانون سازوں اور نائب صدر کاملا ہیرس سے مشاورت کے بعد اس سال گیارہ ستمبر کو افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس ضمن میں انہوں نے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ بھی اپنے فیصلے پر مشاورت کی ہے۔

صدر بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ ا±ن کی انتظامیہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیامِ امن سے متعلق بات چیت اور افغان فوج کی تربیت کے لیے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here