پاکستانی وزیراعظم کی سوشل میڈیا قواعد پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

سوشل میڈیا کے حوالے سے متعارف کروائی گئی حالیہ ’پابندیوں‘ پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعدپاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو ان قواعد کے نفاذ سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت کردی۔

ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ تمام انٹرنیشنل سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کمپنیاں پاکستان میں کام جاری رکھیں گی اور حکومت ان کے تحفظات دور کرے گی۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس بارے میں سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی شعیب صدیقی نے ڈان کو بتایا کہ ’اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے قوانین کے نفاذ سے قبل تمام بین الاقوامی اور مقامی اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا‘۔

اجلاس میں شرکت کے بعد سیکریٹری انفارمیشن کا مزید کہنا تھا حکومت، انٹرنیشنل انٹرنیٹ کمپنیوں سے رابطے میں ہے اور جلد ان کے نمائندوں کو ایک اجلاس کے لیے بلایا جائے گا تاکہ انہیں نئے قوانین سے ا?گاہ کیا جاسکے اور پاکستان میں سوشل میڈیا ریگولیشن کے لیے ان کی تجاویز حاصل کی جاسکیں۔

دوسری جانب رپورٹرز ود آو¿ٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے حکومت سے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے متعارف کروائے گئے قواعد ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کی ریگولیشن ضروری ہے لیکن یہ سینسر شپ کا بھیس بدل کر نہیں کرنی چاہیے۔

آر ایس ایف نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’انٹرنیٹ کو گھٹنوں پر لانے کی کوششوں کے ساتھ ڈھٹائی سے آگے بڑھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے نئے قواعد(سیٹیزن پروٹیکشن اگینسٹ آن لائن ہارم رولز، 2020) 28 جنوری کو ایک خفیہ میمو میں منظور کیے‘۔

آر ایس ایف ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل بسٹارڈ کا کہنا تھا کہ ’ریگولیشن میں استعمال کردہ مبہم اور غیر واضح زبان حکومتی اقدامات کی صوابدیدی نوعیت کی گواہی دیتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم وفاقی حکام پر زور دیتے ہیں کہ ان قواعد کو ختم کیا جائے جو صحافیوں کے کام خصوصاً ان کے ذرائع کی رازداری کے حوالے سے بڑا خطرہ ہیں، سوشل میڈیا کی ریگولیشن ضروری ہے لیکن اسے سینسرشپ کے بھیس میں نہیں ہونا چاہیے‘۔

Share This Article
Leave a Comment