ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا میں صدارتی انتخاب کے بعد الزامات اور تلخی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ انتخاب نے امریکا کی جمہوریت کی حقیقت کو بےنقاب کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی ریاست الاسکا میں آخری پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے 24 گھنٹے سے زائد وقت کے بعد بھی وائٹ ہاو¿س کے مقابلے کا اب بھی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخاب میں فراڈ کا الزام لگا کر اپنی ریپبلیکن پارٹی کے رہنماو¿ں کو بھی پریشان کردیا ہے، جبکہ ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کی مہم کی ٹیم نے ڈونلڈ ٹرمپ پر لاکھوں پوسٹل ووٹرز کے انتخابی حقوق سے انکار کا الزام لگایا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’ کیا تماشا ہے، ایک کہتا ہے یہ امریکی تاریخ کا سب سے زیادہ دھوکے والا الیکشن ہے، یہ کون کہہ رہا ہے؟ ملک کا صدر‘۔
انہوں نے کہا کہ ’صدر کے حریف کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن میں دھاندلی کرنا چاہتے ہیں، یہ امریکا کے انتخابات اور جمہوریت کی حقیقت ہے‘۔
واضح رہے کہ چار سال قبل انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حیران کن کامیابی کے امریکا کی ریاست میں گہری ہوتی تقسیم پر واشنگٹن کے مغربی اتحادیوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمنی نے انتخاب کے بعد ’انتہائی خطرناک صورتحال‘ سے خبردار کیا ہے۔
تہران پر امریکا کے ان الزامات کے باوجود کہ اس نے انتخاب والے دن سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹرز پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، ایران کی قیادت عوامی سطح پر یہ اصرار کرتی آئی ہے کہ وہ کسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباو¿ ڈالنے کی مہم چلائی اور امریکا کو ایران کے عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے دستبردار کرایا اور ایک بار پھر یکطرفہ پابندیاں عائد کردیں۔
دوسری جانب جو بائیڈن یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ اس تاریخی معاہدے کا دوبارہ حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم منگل کے روز ایران کے سپریم لیڈر نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ انتخاب کے نتائج سے ایران کی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔