پاکستان کے صوبہ سندھ کے سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کی جانب سے پاکستان لینڈ ڈیولمپنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے ذریعے بنڈل اور بڈو جزائر کا کنٹرول حاصل کرنے کے اقدام کو چیلنج کرنے والی درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکام کو نوٹسز جاری کردیے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 23 اکتوبر کو درخواستوں پر مو¿قف داخل کرنے کی ہدایت کے ساتھ متعلقہ ذمہ اداروں کو نوٹسز بھجوا دیے۔
ایڈووکیٹ شہاب استو نے سندھ ہائیکوٹ میں مو¿قف اختیار کیا کہ جاری کردی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل ون، 97 اور 172 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے استدلال پیش کیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد پانی 12 ناٹیکل مائل سے آیا تھا جو صوبے کا تھا اور کراچی کے ساحل کے ساتھ بنڈل اور بوڈو جزیرے سندھ کے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں کسی بھی آرڈیننس کے ذریعے اس طرح کی ترامیم نہیں کی جاسکتی ہیں لیکن قومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔
درخواست گزار نے مو¿قف اختیار کیا کہ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد دونوں جزیرے رٹ کے دائرہ اختیار سے محروم ہوگئے ہیں کیونکہ یہ علاقے سندھ ہائیکورٹ اور نہ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ کار میں آئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ چونکہ اس آرڈیننس سے آئین کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے لہذا آرڈیننس کو متنازع قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ہاکستان کے صدر عارف علوی کی جانب سے 31 اگست 2020 کو پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا، جسے اگلے ہی روز نوٹیفائی کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں :