بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ تین اکتوبر کو اسٹریٹیجک ہائی وے سرنگ کا افتتاح کر دیا۔ ہمالیائی پہاڑی خطے میں یہ سرنگ اس متنازعہ علاقے تک جاتی ہے، جو چین کے ساتھ سرحد سے جڑا ہوا ہے۔
نریندر مودی نے اس ہائی وے ٹنل کا افتتاح ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب براعظم ایشیا کے دو بڑے ہمسایہ ممالک چین اور بھارت کی افواج مشرقی لداخ کے علاقے میں آمنے سامنے ہیں۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اس سرنگ کی تعمیر نے بھارتی سرحدی ڈھانچے کو ایک نئی قوت بخشی ہے۔
انہوں نے اٹل ٹنل کہلانے والی اس سرنگ کو لداخ کے علاقے کے عوام کے لیے ‘لائف لائن‘ قرار دیا۔
اس اسٹریٹیجک سرنگ کی لمبائی نو کلومیٹر سے زائد ہے اور اس کے ذریعے لداخ کے ساتھ بھارت کا زمینی راستہ سارا سال قائم رہے گا۔ اس سرنگ کا نام ہندو قوم پرست سیاستدان اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر ‘اٹل ٹنل‘ رکھا گیا ہے۔ واجپائی نے اس سرنگ کی تعمیر کا سنگ بنیاد سن 2002ءمیں رکھا تھا۔
اس سرنگ کی تعمیر پر سینکڑوں مزدور اور انجینیئر اٹھارہ برس سے زائد عرصے تک تعمیر اور پہاڑ کی کھدائی میں مصروف رہے۔ یہ سرنگ سطح سمندر سے تین ہزار میٹر (9842 فٹ) بلند ہے۔
اس سرنگ کی تعمیر سے ہماچل پردیش کے شہر مَنالی سے لداخ کے مرکزی شہر لیہ تک کا سفر چار سے پانچ گھنٹے کم ہو گیا ہے۔
سرنگ کی تعمیر سے قبل عموماً لداخ کے ساتھ موسم سرما کے چھ مہینوں میں برفباری کی وجہ سے زمینی رابطہ تقریباً ختم ہو جاتا تھا۔ لداخ سے زمینی رابطے بحال رکھنے کے لیے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے دو درے ہی واحد امکان تھے، جن کے شدید برفباری کے باعث بند ہو جانے سے علاقے کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
دوسری جانب اسی پہاڑی علاقے میں بھارت اور چین کے ہزاروں فوجی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ وہاں تازہ ترین کشیدگی کو بھی اب کئی ماہ ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی افسران اور حکومتی اہلکار اس کشیدگی کو کم کرنے کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس مذاکراتی سلسلے میں ابھی تک کسی بڑی پیش رفت کے کوئی آثار ظاہر نہیں آتے۔