بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت دنیا میں ویکسین تیار کرنے والے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے کووِڈ-19 کے خلاف جنگ میں تمام انسانیت کے لیے اپنے وسائل کو بروئے کار لائے گا۔
نریندر مودی ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس میں تقریر کررہے تھے،انھوں نے اس میں موسمیاتی تبدیلی یا بھارت کی چین کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کا کوئی حوالہ نہیں دیا ہے۔انھوں نے کرونا وائرس اور اس کے علاج کےلئے ویکسین کی تیاری اور بھارت کے عالمی سیاست میں کردار کے حوالے سے اظہارخیال کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ”دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین تیار کرنے والے ملک کی حیثیت سے بھارت کی پیداواری اور ترسیل کی صلاحیت کو کرونا بحران کے خلاف جنگ میں تمام انسانیت کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا اور تمام ممالک کی مدد کی جائے گی۔“
ان سے ایک روز پہلے آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس میں اپنی تقریر میں پرزور اپیل کی تھی کہ اگر کوئی بھی ملک کووِڈ-19 کی ویکسین تیار کرتا ہے تو اس کو عالمی سطح پر اس دوا کو شیئر کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ”یہ ایک عالمی اور اخلاقی ذمے داری ہے، ویکسین کو بڑے پیمانے پر شیئر کیا جائے۔“تاہم امریکا اس تجویز کی مزاحمت کررہا ہے اور اس نے ابھی تک دوسرے ممالک کے ساتھ کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین کی تیاری میں ہونے والی پیش رفت کی تفصیل شیئر نہیں کی ہے۔
نریندر مودی نے اپنی تقریر میں اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے ملک بھارت کو عالمی ادارے میں زیادہ اثر ورسوخ کا حامل ہونا چاہیے۔“
انھوں نے کہا”گذشتہ آٹھ سے نو ماہ سے پوری دنیا کرونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما ہے۔اس وَبا کے خلاف جنگ میں اقوام متحدہ کہاں ہے؟اس کا مو¿ثر ردعمل کہاں ہے؟“
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی ایک ارب تیس کروڑ آبادی ایک طویل عرصے سے اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تکمیل کی منتظر ہے۔آج بھارت کے عوام کو یہ تشویش لاحق ہے کہ آیا اصلاحات کا یہ عمل اپنے کسی منطقی انجام کو پہنچے گا یا نہیں۔ نیزبھارت کو اور کتنا عرصہ فیصلہ سازی کے عمل سے دور رکھاجائے گا؟“
واضح رہے کہ بھارت ،ناروے ، آئیرلینڈ اور میکسیکو یکم جنوری 2021ءسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو سال کی مدت کے لیے غیرمستقل رکن بن جائیں گے۔