انڈیا اور چین کی سرحد پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان لداخ سیکٹر میں پیر کو کشیدگی کی خبروں کے بعد چین نے انڈیا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ان علاقوں سے اپنے فوجیوں کو فورآ واپس بلائے جہاں انھوں نے ’دراندازی‘ کی ہے۔
چین نے کہا ہے کہ ’سرحدی فوجیوں کو قابو میں رکھے، ایل اے سی کی اشتعال انگیز خلاف ورزی بند کرے اور ان علاقوں سے اپنے فوجیوں کو فورآ واپس بلائے جہاں انھوں نے دراندازی کی ہے۔‘
یاد رہے کہ پیر کو انڈیا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انڈیا نے پینگونگ سو جھیل کے جنوبی کنارے پر انڈین زمین پر قبضہ کرنے کی چینی کوشش کو پسپا کر دیا ہے۔
دلی میں چینی سفارتخانے کی طرف سے جاری کیے گئے ایک سخت بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین فوجیوں نے پینگونگ سو جھیل کے جنوبی کنارے پر درہ ریکین کے نزدیک ’غیر قانونی طور پر ایل اے سی کی خلاف ورزی کی ہے‘۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘انڈیا کی اس حرکت سے چین کے اقتدار اعلیٰ کی گمبھیر خلاف ورزی ہوئی ہے۔ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے جو معاہدہ طے پایا تھا اس کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انڈیا کے اس قدم سے انڈیا چین سرحد پر امن وامان کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔‘
بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا شویینگ نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں انڈیا پر الزام لگایا ہے کہ اس کے فوجیوں نے پینگونگ سو جھیل کے جنوبی کنارے پر چینی اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی کی۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انڈیا کو بہت سخت الفاظ میں بتا دیا گیا ہے۔
ہوا شویینگ نے مزید کہا کہ ’جدید چین نے کبھی بھی جنگ کو ہوا نہیں دی ہے اور نہ کسی کی زمین پر قابض ہوا ہے۔ چین کے فوجی ایل اے سی کی سختی سے پابندی کرتے ہیں اور کبھی بھی یہ لائن پار نہیں کرتے۔’
چینی حکومت کے بیان کے مطابق انڈیا نے جو کیا ہے وہ صورتحال کو معمول پر لانے کی باہمی کوششوں کے منافی ہے اور چین اس کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
چین نے انڈیا سے کہا ہے کہ ’وہ سرحد پر تعینات اپنے فوجیوں کو قابو میں رکھے، باہمی مفاہمت پر عمل کرے، سبھی اشتعال انگیز اقدامات پر پابندنی لگائے اور غیر قانونی طور پر ایل اے سی پار کرنے والے فوجیوں کو فورآ واپس بلائے۔ انڈیا ایسا کوئی قدم نہ اٹھائے جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو اور صورتحال مزید پیچیدگی اختیار کرے۔‘
چین کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پینگونگ جھیل کے دونوں کناروں پر انڈین اور چینی فوجیوں میں ایک بار پھر ٹکراو¿ کی صورتحال ہے۔
انڈیا کی وزارت دفاع نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انڈیا نے جھیل کے جنوبی کنارے پر انڈین زمین پر قبضہ کرنے کی چینی فوجیوں کی کوشش کو پسپا کر دیا ہے۔ بیان میں مزید گہا گیا تھا کہ اس ٹکراو¿ کے بعد اس خطے میں انڈین فوج نے اپنی پوزیشن کافی مستحکم کر لی ہے۔
انڈین میڈیا نے پینگونگ کے تازہ ترین ٹکراو¿ کے بعد مشرقی لداخ میں زبردست کشیدگی کی خبر دی ہے۔ ان خبروں میں بتایا گیا ہے ہفتے کی شب چوشل کے نزدیک ہونے والی جھڑپ کے بعد دونوں جانب بھاری تعداد میں فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
ایل اے سی کے دونوں جانب افواج بھاری توپوں اور ٹینکوں کے ساتھ پوری طرح چوکس ہیں۔
ایک ملٹری افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ‘چوشل علاقے میں صورتحال بہت کشیدہ ہے۔ چینی فوجی بہت جارحانہ موڈ میں ہیں اور انڈین فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے وہاں بھاری کیلیبر کے ہتیھار کھڑے کر دیے ہیں۔ انڈیا نے بھی چینی پیش رفت کو پسپا کرنے کے لیے سپیشل فرنٹئیر فورس تعینات کر دی ہے اور ایل اے سی کے نزدیک بھاری ہتھیار نصب کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت دونوں ملکوں کی فوجیں تقریباً برابر کی تعداد میں اپنی اپنی پوزیشن کا دفاع کر رہی ہیں۔‘
گذشتہ جون میں پینگونگ جھیل کے نزیک وادی گلوان میں دونوں افواج کے درمیان ایک خونریز چھڑپ میں 20 انڈین فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس ٹکراو¿ کے بعد چین نے جھیل کے شمالی کنارے پر اپنی پوزیشن سے آٹھ کلومیٹر دور تک اس علاقے پر قبضہ کر لیا ہے جسے انڈیا اپنا علاقہ تصور کرتا ہے۔
چین نے اس خطے میں ہزاروں فوجی ٹینک، موبائل راکٹ لانچر اور دوسرے بھاری ہتھیار جمع کر رکھے ہیں۔ سیٹیلائٹ تصاویر میں اس خطے میں بڑے پیمانے پر کیمپوں اور فوجی عمارتوں کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ چین نے کئی دوسرے علاقوں میں بھی انڈین زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ علاقے اس کی ملیکت ہیں۔
انڈیا اور چین کے فوجی اہلکار ایل اے سی پر کشیدگی کم کرنے کے لیے گذشتہ جون سے فوجی اور سفارتی سطح پر نو راو¿نڈز کے مذاکرات کر چکے ہیں لیکن بظاہر کوئی اہم پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ انڈیا کا مطالبہ یہ ہے کہ چین ٹکراو¿ سے پہلی والی پوزیشن پر واپس چلا جائے۔ لیکن چین اب پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے بلکہ اس نے اب کئی نئے علاقوں پر دعویٰ کرنا شروع کر دیا ہے۔
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ‘اگر چین سے مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اپنی زمین واپس لینے کے لیے انڈیا کے پاس عسکری راستہ کھلا ہوا ہے۔’
بیجنگ میں حکومت کے حمایت یافتہ اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ نے ایک غیر معمولی طور پر سخت الفاظ کے اداریے میں انڈیا کو جواب دینے کی بات کی ہے۔ اداریے میں لکھا ہے کہ پینگونگ سو جھیل کے اس ٹکراو¿ سے واضح ہے کہ انڈیا نے وادیِ گلوان کے ٹکراو¿ سے سبق نہیں سیکھا ہے۔ وہ اب چین کو اشتعال دلا رہا ہے۔
گلوبل ٹائمز میں لکھا ہے کہ ‘چین کسی بھی صورتحال کے لیے تیار ہے۔ انڈیا اگر چین کے ساتھ پر امن رہنے پر یقین رکھتا ہے تو اس کا خیر مقدم ہے۔ اگر انڈیا اس کے ساتھ مسابقت کرنا چاہتا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ چین کے پاس اس سے زیادہ صلاحیت ہے۔ اگر انڈیا جنگ کا متمنی ہے تو چینی فوج اسے 1962 سے بھی بدتر شکشت فاش دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔’
اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ چین انڈیا سرحدی ٹکراو¿ اور اس سے متعلق کئی چھوٹے بڑے مسئلے ابھی جاری رہیں گے۔ ’ان اختلافات کو پر امن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا سبھی کے مفاد میں ہے۔ لیکن اگر انڈیا چین کے ضبط کو مسلسل چیلنج کرتا رہے گا تو چین کو نرمی سے پیش آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے جب ضرورت ہو عسکری قدم اٹھانا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جیت اسی کی ہوگی۔’
اداریے میں لکھا ہے ‘چین انڈیا سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔ ہم اس کے اس بھرم کو لازمی طور پر چور چور کر دیں کہ وہ امریکہ جیسے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر چین کو ٹکر دے سکتا ہے۔‘
انڈیا کی حکومت نے کل کی بیان کے بعد خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ وزیر دفاع اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوبال نے دلی میں اعلیٰ فوجی اور انٹیلیجنس کے اہلکاروں کے ساتھ مشرقی لداخ کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔
گذشتہ چند دنوں سے دونوں جانب کے لب و لہجے میں سختی آتی جا رہی ہے۔