بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے ٹیوٹ میں کہا ہے کہ
خون آلود بلوچ معاشرے کی نجات آزادی پر منحصر ہے۔ بلوچستان ریاستی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو اپنے آپ کو دشمن کی بربریت سے آزاد کرنے کی جدوجہد کرنی چاہئے اور دنیا کو یہ واضح پیغام بھیجنا چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ بلوچوں کا رشتہ ایک ظالم اور مظلوم کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہیں حیات بلوچ کے خون کے لت پت قلم کو تیز تلوار میں تبدیل کرنا چاہئے۔
دیگر بلوچ آزادی پسند رہنماؤں کی طرح اختر ندیم بلوچ کے کئی ٹیوٹر اکاؤنٹ اس سے پہلے بند کیے جا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے13 اگست کو حیات بلوچ کو انکے والدین کے سامنے گولیوں سے بھوند کر شہید کیا، جس کے خلاف مقبوضہ بلوچستان کے کھونے کھونے میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کے سوا بیرونی ممالک بھی احتجاج و مظاہرئے ہوئے ہیں۔ریاستی فوج بربریت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ 25 اگست کو گوادر میں فوجی گاڑی نے ڈاکٹر اقبال کو کچل دیا، اسی طرح17 اگست کو تربت میں ارشاد نامی شخص کو فوجی گاڑی نے ٹکر مار کر زخمی کیا، جبکہ اوتھل میں پاکستانی کوسٹ گارڈ نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل کر پانچ افراد کو اگست ہی کے ماہ شہید کیا۔