بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن سے متعلق مقدمے میں حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
عوامی لیگ کی جانب سے جاری ایک بیان میں عدالتی فیصلے کو ’بد نیتی پر مبنی اور انتقام سے متاثر‘ قرار دیا گیا ہے۔
حسینہ واجد کی جماعت نے بنگلہ دیش کے چیف ایگزیکٹیو محمد یونس کی حکومت کے تحت قائم ٹریبونل پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ ’منتخب حکومت کے بجائے، غیر قانونی، غیر آئینی، غیر منتخب فاشسٹ یونس اور ان کے ساتھیوں نے ملک میں غیر قانونی طور پر اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔ پھر انھوں نے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک غیر قانونی ٹربیونل قائم کیا ہے۔‘
انھوں نے دعوی کیا کہ یہ ٹربیونل مکمل طور پر غیر قانونی، بدنیتی پر مبنی اور انتقامی کارروائیوں کے لیے بنایا گیا ہے۔ عوامی لیگ نے الزام لگایا کہ ’یونس نے شیخ حسینہ کے خلاف یہ پرتشدد قدم اپنے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے اقتدار کو بچانے کے لیے اٹھایا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں یقین ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام، عوامی لیگ اور آزادی کی تمام حامی قوتیں اس فیصلے کے خلاف تحریک چلائیں گی۔‘
عوامی لیگ نے آج [18 نومبر کو] ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال جبکہ 19 سے 21 نومبر تک ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی ہے۔
اس سے قبل شیخ حسینہ نے ڈھاکہ عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’متعصبانہ اور سیاسی بنیادوں‘ پر سنایا جانے والا فیصلہ قرار دیا ہے۔